Ref. No. 1600/43-1149
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مذکورہ بالا صورت جوا وقمار اور دیگر بہت سے مفاسد پر مشتمل ہونے کی وجہ سے حرام و ناجائز ہے۔ اس میں گرچہ اولا رضامندی ہے مگر قرعہ اندازی کرتے وقت ہرایک کی خواہش یہ ہوتی ہے کہ میرا نام نہ آئے اور جب نام نکلتاہے تو اس کو اپنے عہد کی بناء پر بادل ناخواستہ کھانا کھلانا پڑتاہے، نیز بعض کی دعوت میں کم خرچ ہوگا اور بعض میں زیادہ تو اس سے آپسی نفرت جنم لے گی اور اس طرح اختلافات بڑھیں گےاور نتیجہ اس وقتی اور جزوی فائدہ سے کئی گنا زیادہ خطرناک ہوگا اس لئے اس صورت کو فوری طور پر بند کردینا ضروری ہے۔
﴿ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ ﴾ (سورۃ المائدۃ،پارہ07، آیت 90)
القمارمشتق من القمر الذی یزداد وینقص سمی القمار قماراً لا ن کل واحد من المقامرین ممن یجوز ان یذهب مالہ الی صاحبہ ویستفیدمال صاحبہ فیزداد مال کل واحد منهما مرۃ وینتقص اخری فاذا کان المال مشروطاً من الجانبین کان قماراً والقمار حرام ولان فیہ تعلیق تملیک المال بالخطر وانہ لا یجوز(المحیط البرهانی فی الفقہ النعمانی ،جلد5،صفحہ323،دارالکتب العلمیۃ، بیروت) و لاخلاف بین اھل العلم فی تحریم القمار (احکام القرآن للجصاص،جلد2،صفحہ11،داراحیاء التراث العربی ،بیروت) الَا لا تَظْلِموا, أَلَا لا يَحِلُّ مالُ امرِىءٍ إلا بِطِيبِ نفسٍ منه (مشکوۃ المصابیح)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند