83 views
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں حضرات علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں انیسہ بیگم کا انتقال ہو گیا ہے ان کے شوہر کا انتقال پہلے ہی ہو چکا ہے مرحومہ لا ولد تھیں مرحومہ نے اپنے پیچھے ایک بھائی ایک بہن اور ایک سوتیلے بیٹے کو چھوڑا ہے جو مرحومہ کے شوہر کا حقیقی بیٹا ہے سوتیلے بیٹے کی ماں بھی موجود ہے جو مرحومہ کے ہی شوہر کی بیوہ ہے ۔
مرحومہ نے جو کچھ بھی ترکہ میں چھوڑا ہے زمین دوکان مکان اور زیور وغیرہ سب کچھ شوہر ہی کا بنایا ہوا ہے
لہذا ان میں سے کون کون وارث ہونگے اور کس کو کتنا حصہ ملے گا جواب مرحمت فرمائیں
  عنداللہ ماجور ہوں

احقر محمد عادل الہ آباد
asked Aug 26, 2023 in احکام میت / وراثت و وصیت by Ehsanadil9598

1 Answer

Ref. No. 2525/45-3925

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ شوہر کےانتقال کے وقت جو کچھ شوہر کی ملکیت میں تھا اس میں دونوں بیواؤں اور بیٹے کا حصہ ہوگا اور شوہر نے اپنی زندگی میں جو کچھ زیورات یا کوءی بھی چیز کسی کو دے کر مالک بنا دیا تو وہ چیز اس کے ترکہ میں شمار نہ ہوگی، اگر شوہر کے دیگر ورثہ نہیں ہیں تو شوہر کا کل ترکہ اس طرح تقسیم ہوگا کہ دونوں بیوہ عورتوں کو  مشترکہ طور پر آٹھواں حصہ دینے کے بعد باقی سات حصے لڑکے کو دیدیے جائیں گے، پھر انیسہ بیگم کے حصہ میں جو کچھ آئے گا یا جو کچھ اس کے مرنے کے وقت اس کی ملکیت میں تھا اس کو اس کے بھائی اور بہن کے درمیان اس طرح تقسیم کریں گے کہ بھائی کو دوہرا اور بہن کو اکہرا حصہ ملے گا۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Sep 17, 2023 by Darul Ifta
...