245 views
کہ زید نے اپنے والدین کے سامنے ایک لڑکی سے نکاح کرنے کا مشورہ کیا لیکن اسکے والدین نے اس لڑکی ے شادی کرانے سے انکار کر دیا کیوں کے وہ لڑکی انکی برادری کی نہیں تھی۔ زید کے والدین نے یہ کہ کر انکار کر دیا کہ شیخ صدیقی ہیں اور یہ لڑکی چھوٹی برادری کی ہے زید نے اپنے والدین کے منع کرنے کے باوجود اس لڑکی سے نکاح کر لیا۔زیر دریافت مسٸلہ یہ ہےکہ اب اسکے والدین اسکو طلاق دینے کا حکم دیتے ہیں۔ اور یہ کہتے ہیں کہ یا تو اس لڑکی کو چھوڑ دو یا پھر ہمیں چھوڑ دو۔ اس صورت حال میں زید کیا کرے؟ اسکو طلاق دے یا گھر چھوڑ دے؟ نیز والدین زید کو اس عمل کی وجہ سے جاٸداد سے محروم کرنا چاہتے ہیں کیا شرعا اسکی اجازت ہے؟ نیز ہندوستان میں کفٶ کا اعتبار ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو مذکورہ مسٸلہ میں والدین کا یہ عمل شرعا کیا حکم رکہتا ہے؟ بینوا تواجروا۔
 محمد عادل سیماپوری دہلی
asked Nov 15, 2017 in نکاح و شادی by armanjamali

1 Answer

Ref. No. 39 / 860

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم:. شریعت نے نکاح میں کفو کا اعتبار کیا ہے۔  اور والدین کے منع کرنے کے باوجود مذکورہ شخص کا بے جا اصرار بہت غلط ہے؛ اولیاء کے لئے یہ شرم کی بات ہوتی ہے۔ اس سلسلہ میں کسی قریبی شرعی دارالقضاء سے رجوع کرلیا جائے اور قاضی صاحب کے فیصلہ کے مطابق عمل کیا جائے تو بہتر ہے۔  واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Nov 28, 2017 by Darul Ifta
...