1,088 views
Ref. No. 886

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام درج ذیل مسائل میں :
1۔خفین پر مسح کی مدت کیا ہے؟
2۔ ایک مرتبہ خفین پر مسح کیا اور اس کے بعد سوگیا یا وضو ٹوٹ گئی تو نئی وضو کرنے کے وقت مسح کرنا ضروری ہے یا بغیر مسح کئے بھی وضو درست ہوجائے گا۔ کیا کسی حدیث سے یہ ثابت ہے کہ وضو کے ساتھ مسح کی ضرورت نہیں ہے؟
3۔ بغیر خفین کے صرف موزہ پہننے کی صورت میں مسح کیا جاسکتا ہے کہ نہیں، کیا کسی حدیث میں موزے پر مسح کی اجازت دی گئی ہے، اگر اجازت ہے تو کس قسم کے موزے کے ساتھ اجزات  خاص ہے یا ہر موزے پر مسح ہوسکتا ہے؟
4۔ بغیر جوتا نکالےجوتے پر مسح ہوسکتا ہے یا نہیں ؟
 قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔
asked Jan 1, 2015 in طہارت / وضو و غسل by mdwasifusmani

1 Answer

Ref. No. 874 Alif

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ 1۔  مقیم (غیرمسافر) کے لئے ایک دن ایک رات (24 گھنٹے) اور مسافر شرعی کے لئے  تین دن تین رات خفین پر مسح کرنے کی شرعا اجازت   ہے۔  عن المغیرۃ قال آخرغزوۃ غزونا مع رسول اللہ ﷺ امرنا ان نمسح علی خفافنا للمسافر ثلثلۃ ایام ولیالیھن  وللمقیم یوم و لیلۃ (الطبرانی) الدرایۃ فی تخریج احادیث الھدایۃ ج 1 ص56

2۔ جن چیزوں سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ان تمام چیزوں سے مسح بھی ٹوٹ جاتا ہے اس لئے جب سوگیا  تو وضو کے ساتھ مسح بھی ٹوٹ گیا، اگر وضو کیا مسح نہیں کیا تو وضو درست نہیں ہوگا۔  وینقض المسح کل شیئ ینقض الوضوء لانہ بعض الوضوء ۔ الھدایۃ ج1 ص59

3۔ جو موزہ چمڑے کا نہ ہو لیکن ایسا موٹا اور دبیز ہو کہ پیر کی کھال نظر نہ آتی ہو، اور اس میں پانی نہ چھنتاہو اور اس کو پہن کر بغیرجوتے کےمیل بھر چلنا بھی دشوار نہ ہو تو ایسے موزہ پر بھی مسح کرنے کی شرعا اجازت ہے۔ کیونکہ اصل میں چمڑے کے موزے پر  مسح کرنا جائز ہے اسلئے یہ شرطیں اگر کسی اور موزے میں پائی جائیں تو وہ خفین کے مشابہ ہوگا اور اس پر بھی مسح درست ہوگا۔ ولایجوز المسح علی الجوربین عند ابی حنیفۃ الاان یکونا مجلدین او منعلین وقالا یجوز اذا کانا ثخینین لایشفان لماروی ان النبی ﷺ مسح علی جوربیہ۔۔۔۔۔۔۔ وعنہ انہ رجع الی قولھما وعلیہ الفتوی ۔ الھدایہ ج1 ص 61

4۔ جوتا نکالے بغیر جوتے پر مسح کرنے سے خفین پر مسح شمار نہ ہوگا، کیونکہ جوتا پیر وں کا بدل کا نہیں بن سکتا۔لہذا جوتا نکال کر خفین پر ہی مسح کرنا ضروری ہوگا۔  اگر کوئی خفین پر مسح کرکے جوتے پر بھی مسح کرلے تو اس میں حرج نہیں  لیکن صرف جوتوں پر مسح کرنا اور خفین پر مسح ترک کردینا درست نہیں۔ عن المغیرۃ ابن شعبۃ قال توضآ النبی ﷺ ومسح علی الجوربین والنعلین۔ ترمذی ج1ص29،۔ ولوکان الجرموق (الخف الذی یلبس فوق الخف) من کرباس لایجوز المسح علیہ لانہ لایصلح بدلا عن الرجل الا ان تنفذ البلۃ الی الخف ۔ الھدایۃ ج1 ص 61۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Jan 5, 2015 by Darul Ifta
...