533 views
Ref. No. 844

السلام علیکم
کیافرماتےہیں مفتیان کرام کہ کرکٹ کاکھیلنا جائز ہےیانہیں اگر جائز ہے تو کس موقع پر اور جائز نہیں ہے تو کیوں مدلل جواب دیں اور یہ کھیل لہو میں شامل ہے یالعب میں اور ایک کتاب ہے محمود الفتاویٰ اس میں میں کرکٹ کےمتعلق پڑھا تو مکمل طور پر سمجھ میں نہیں آیا یہ کتاب ہے مفتی احمداللہ خانپوری دامت برکاتہم کی صفحہ نمبر ہے ایک سو پچیس اس کو بھی سمجھادین کہ انہوں نے کیالکھاہے تو بھت مہربانی ہوگی اور اس مسئلے کو تھوڑا تفصیل میں سمجھاءین گے تو بہتر رہیگا
والسلام
آپ لوگوں کاعزیز فروغ احمدرحمانی
asked Nov 15, 2015 in کھیل کود اور تفریح by farogh ahmad

1 Answer

Ref. No. 838 Alif

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                         

بسم اللہ الرحمن الرحیم-:  کھیل کےتعلق سے فقہاء نے ایک ضابطہ یہ بھی بیان کیا ہے کہ ایسا کھیل جس میں لوگوں کے لئے مصلحت و فوائد تو ہوں مگر تجربہ سے یہ بات ثابت ہوچکی ہو کہ اس کے نقصانات فوائد  سے زیادہ ہیں اور ان کا کھیلنا غفلت میں مبتلاء کرتاہےتو اس کھیل سے احتراز لازم ہوگا، چنانچہ تجربہ سے ثابت ہے کہ کرکٹ ایسا کھیل ہے جس میں بہت زیادہ انہماک پایاجاتاہے، کھیلنے کے بعد بھی ذہن منتشر رہتا ہے۔ اس لئے بہرحال اس سے احترازہی بہتر ہے۔تفصیل کےلئے دیکھیے المسائل المھمة فیما ابتلت بہ العامة ج۲ص۲۶۰، کتاب الفتاوی ج۶ص۱۶۰، جدید فقہی مسائل ج۱ص۳۵۴۔  واللہ اعلم  بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Dec 1, 2015 by Darul Ifta
...