• Print

حفید ِحکیم الاسلام حضرت مولا نا محمد سفیان قا سمی مدظلہ العالی

مہتمم جامعہ اسلامیہ دارالعلوم وقف دیوبند

(تا ہنوز)


صلا حیت ‘فکر اور خیال ‘ہو شمندی ‘ دور اندیشی اور کمال ‘استقلال ذہنی بیداری اور علم و کمال سے اگر کسی کا خمیر تیار ہو تاہے ‘تو دنیا میں ان کی پیدائش مولانا سفیان قاسمی کی شکل میں ہو تی ہے حسن ظا ہری کے سا تھ جمال با طن ‘تحمل با طنی کے سا تھ حسن ظا ہری سونے پر سہا گہ ہر جا نب ہر جہت ‘ ہر اداء ‘ہر سمت ‘اور ہر انداز میں ممتا ز ویگانہ، علم کی دنیا میں خا ندان قا سمی کسی تعا رف کا محتاج نہیں ‘اس خا ندان کے جد امجد حضرت الامام مولانا محمد قا سم نا نو توی ؒ کا امت پر عظیم احسان کہ انہو ں نے۱۸۵۷ء کی شکست کے بعد دین کی حفا ظت و اشا عت کے لئے سر زمین دیو بند میں دارالعلوم دیوبند قا ئم کیا ‘آج بر صغیر ہندو پاک ‘بنگلہ دیش ‘ اور دوسرے ممالک میں درس نظا می کے جو مدارس قائم ہیں وہ سب اسی چشمہ صافی سے نکلی ہوئی چھوٹی بڑی نہریں ہیں جو اپنے اپنے علا قوں میں تشنگان علوم نبوت کو سیراب کر رہی ہیں ۔حضرت مولانا محمد سفیان قا سمی بھی اسی خا ندان کے ایک لائق فر زند اور علوم قا سمی کے امین ہیں۔ خاندان قاسمی کے اس لعلشب چراغ نے خطیب الاسلام حضرت مولانا محمد سالم قا سمی مدظلہ العالی کے گھر ۲۶ستمبر۱۹۵۴ء کو آنکھیں کھولیں۔ پا نچ سال کی عمر میں دارالعلوم  دیوبندمیں داخل ہوئے، از ابتداء تا انتہاء دارالعلوم دیوبند ہی  میں تعلیم پائی۔ ۱۹۷۶ءمیں آپ نے دورہ حدیث سے فرا غت حا صل کی، دارلعلوم میں آپ نے حضرت مولانا شریف الحسن صا حب دیو بندی ؒ ‘حضرت علامہ ابرا ہیم صاحب بلیا وی ؒ ‘حضرت مولانا معرا ج الحق صاحب ؒ حضرت مولانا خو رشید عالم صاحب ؒ اور والد بزرگوار مولانا محمد سالم صاحب قا سمی مد ظلہ العالی سے درسی استفادہ کیا ۔بعد فرا غت آپ جا معہ الازہر قا ہرہ مصر تشریف لے گئے اور وہاں تین سال حصول علم میں مصروف رہے۔۱۹۷۸ء  میں جب آپ جا معہ الازہر سے فارغ ہو کر وا پس دیوبند تشریف لائے تو اجلاس صد سالہ قریب تھا آپ اجلاس کی تیاریوں میں مصروف ہو گئے۔ قضیہ دارالعلوم کے بعد دارلعلوم وقف  دیوبندسے آپ کی تدریس کا آغا ز ہوا؛  آپ نے اپنے مخصوص اندا ز میں مختلف درجات کی اہم کتا بیں پڑھائیں۔دینی ،علمی ، اوردعوتی اسفارکی کثرت، ذمہ داریوں کا بوجھ آپ کو اس بات کیاجا زت نہیں دیتا کہ آپ تدریس سے منسلک رہیں، لیکن اس کے با وجود آپ دورہ حدیث کی اہم کتا بیں مؤ امام ما لک کا درس بڑے ہی نرالے اندا ز میں دے رہے ہیں جو آپ کے علم و فضل ‘کمال صلا حیت ‘جہد وسعی اور کو شش و ہمت کی رو شن دلیل ہے۔ اسی کے سا تھ سا تھ آپ دارالعلوم وقف  دیوبندکے معیار ی مجلہ ما ہنا مہ ندائے دارلعلومکی ادارت کے فرائض بھی انجام دے رہے ہیں۔ نادر قلم ‘نا در افکار ‘ قلم کے استعمال پر اتنے قا بو یا فتہ کہ جو لکھیں وہی اسلوب قرار پائے ‘اورقلم سے جو اداہو وہی طرز تحریر بن جا ئے ۔ادہر خطیب الاسلام حضرت مولانا محمد سالم صاحب قاسمی مدظلہ العالی صدر مہتمم دارالعلوم وقف دیو بند کی مسلسل علالت اور نقاہت نے آپ کی ذمہ دا ریوں کو دو چند کر دیا ہے ۔ چنا نچہ آپ تقریبا گزشتہ 19 سالوں سے دارالعلوم وقف کی خدمت بحیثیت نائب مھتمم بڑی ہی حسن و خوبی کے سا تھ انجام دیتے رہے ہیں۔ 7 ذی قعدہ 1435ھ کو مجلس مشاورت کی میٹنگ میں حضرت مولانا محمد سالم قاسمی صاحب کو صدر مھتمم اور حضرت مولانا محمد سفیان قاسمی صاحب کو مھتمم منتخب فرمایاگیا۔

 جہاں کبھی فصل بہار آتی ہے ‘تو بھی خزاں کے جھکڑ ،مرادوں کے گلہائے شا داب کھلتے ہیں یا نا مرادی کے مر جھا ئے ہوئے پھول ‘لیکن ان سب حا لات سے مقابلہ کرتے ہوئے پوری دنیا میں دارالعلوم وقف  دیوبندکی ایک شان قائم کئے ہو تے ہیں۔ ادارے میں مختلف شعبہ جات کا اضا فہ،طلبہ کے قیام و طعام میں بہترائی ،عما رتوں کی تعمیر اور بنیادی طور پر اعلی ٰ تعلیم کا انتظام ،طلبہ کے ساتھ نرمی ،آپ کے ادارہ کے تئیں وا بستگی ،محنت اور محبت کی ورشن دلیل ہے ۔بلا شبہ آپ میں وہ او صاف بدرجہ اتم موجود ہیں جو کسی ادارے کے قا ئد میں ہو نے چاہیے۔ علاوہ ازیں آپ مسلم پرنسل بورڈ کے رکن ‘ آل انڈیا مسلم مشاورات کے ممبرکے علاوہ بے شمار تنظیموں اور تحریکوں سے وا بستہ اور بہت سارے مدارس کے سرپرست بھی ہیں۔۱۹۵۴ء میں گلستان حیات ان کے وجود کی خو شبو سے مہکا اور اس خوشبو کی حکمرانی کا دورجاری ہے بارگاہ خدا وندی میں دعاء ہیکہ یہ دور جاری رہے اور پوری صحت مندی کے ساتھ ان کے علم و فضل اور فکر و نظر کی قندیلیں روشن رہیں۔