• Print

logo final

تعلیمی نظام

حجۃ الاسلام اکیڈمی

شعبہ

تخصص فی البحث والتحقیق

نوعیت

 حجۃ الاسلام اکیڈمی ایک تحقیقی شعبہ ہے اور بحث و ریسرچ ہی اس کا بنیادی مقصد ہے، اسلئےاکیڈمی کےزیرنگرانی شعبۂ تحقیق قائم کیاگیا،طلبہ کی فکری بالیدگی اورتحقیقی صلاحیت کی افزائش کےلئےایک معتدل اورمعیاری نصاب تیارکیاگیا، یہ نصاب تین بنیادی ضرورتوں کوسامنےرکھ کرتیارکیاگیا۔

  • عالمی طورپررائج اورمتعارف اندازتحقیق کی حقیقت اوراسکی تفصیلات سےطلبہ کوآگاہ کرانا۔
  • حجۃالاسلام حضرت نانوتوی کےعلوم وافکارسےمناسبت پیداکرنا۔
  • جدیدتحریکات اورمشہوراسلامی مفکرین کاتعارف انکےاہداف ومقاصد،خدمات نیزمسلم ذہنوںپرانکےمثبت اورمنفی اثرات کاتحقیقی وتنقیدی جائزہ۔

یہ نصاب درج ذیل ہے:

بنیادی نقطہ نظر

  • فکر قاسمی سے مناسبت کے پیش نظر حجۃ الاسلام الامام محمد قاسم النانوتوی  کی دو اہم کتابوں "تحذیر الناس" اور "آب حیات" کے دروس
  • منہجیۃ بحث و تحقیق کی ایک بنیادی  مادے کی حیثیت سے تعلیم و تدریب
  • جدید تحریکات کے مثبت و منفی اثرات اور عالم اسلام کے مشہور مفکرین کی خدمات سے طلبۂ مدارس اسلامیہ کو متعارف کرانے کے لئے مختلف منتخب موضوعات پر باقاعدہ علمی و تحقیقی محاضرات کا انعقاد

سال  رواں درج ذیل موضوعات پر محاضرات کا انعقاد کیا جارہا ہے:
۱– علماء دیوبند کا دینی رخ اور مسلکی مزاج
۲–عقلانیت
۳–لبرالیت
۴– استشراق اور مستشرقین
۵–سوشلزم
۶–اسلام اور سیاست
۷–اسلامیۃ المعرفہ
۸–عالم اسلام کے مشہور مفکرین
۹–علم کلام :  نشاۃ اور مسالک

  • جدید اور مفید موضوعات پر سال میں دو تحقیقی مقالے (Dissertations) لکھوانا

تعلیمی مادے

تخصص

مادوں کی نوعیت

1

تعلیمی مراحل

مذکورہ بالا  ہر مادہ کے لئے ہفتہ میں چھ گھنٹے

تعلیمی اوقات

محاضرات و مناقشات

طرز تعلیم

مولانا غلام نبی قاسمی صاحب ،   مولانا محمد شکیب قاسمی صاحب ،  مولانا محمد نوشاد نوری صاحب قاسمی،  مولانا محمد شمشاد  قاسمی صاحب ،  مولانا محمد حسنین ارشد قاسمی صاحب

محاضرین کے نام

پورا سال

تعلیمی ایام

۱–طلبہ کو فکر قاسمی سے قریب کرنا
۲–طلبہ کو عصری اسلامی تحریکات اور مشہور مفکرین سے متعارف کرانا
۳–بحث و تحقیق کے جدید عصری مناہج سے واقف کرانا

مادوں کے مقاصد

ان شاء اللہ طلبہ کو مذکورہ بالا مادوں کو پڑھ کر درج ذیل امورکی صلاحیت پیدا ہوگی:
۱–حجۃ الاسلام الامام محمد قاسم النانوتوی  کے  افکار وخیالات، ان کے طرز تصنیف اور ان کے علوم سے واقفیت حاصل ہوگی
۲–تحقیقی مقالوں کو بآسانی اور بخوبی لکھنے کا ملکہ پیدا ہوگا
۳–عصری تحریکات اور مسلم ذہنوں پر ان کے اثرات سے  واقفیت حاصل ہوگی۔

فوائد ونتائج