Select Language
EN  |  UR  |  AR

    فوری لنکس  

تازہ خبریں

علم نبویؐ کی خاصیت خشیت الٰہی اور معرفت الٰہی ہے: حضرت مولانا عبد اللہ کاپودروی 

علم نبویؐ کی خاصیت خشیت الٰہی اور معرفت الٰہی ہے، لہٰذا آپ اپنے اندر خشیت الٰہی پیدا کریں اور اس بات کو ہمیشہ مستحضر رکھیں کہ جو علم دین آپ حاصل کررہے ہیں وہ آپ کے پاس ایک امانت ہے اور اس امانت کو پوری دیانت کے ساتھ دوسروں تک پہونچاناآپ کا فریضہ ہے ، ان خیالات کا اظہار گجرات سے آئے دارالعلوم وقف دیوبند کے رکن مجلس مشاورت حضرت مولانا مفتی عبداللہ اسماعیل کاپودری دامت برکاتہم نے دارالعلوم وقف دیوبند کی دارالحدیث میں طلبہ کو خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کی صورت حال انتہائی ناگفتہ بہ ہوچکی ہے، ہر چند یہ کوشش ہورہی ہے کہ مسلمانوں کو ان کے دین سے منحرف کیا جائے، اس مقصد کی تکمیل کے لیے باضابطہ لائحۂ عمل تیار کئے جارہے ہیں، اور اس فکر کی ترویج کے لیے منظم کوشش کی جارہی ہے، اور اسے فروغ دیا جارہا ہے، ایسے حالات میں آپ پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ آپ پرچم اسلام کو جھکنے نہ دیں، آپ میں سے ہر ایک دین کا سپاہی ہے، دین کی حفاظت آپ کا فریضہ ہے، آپ جب یہاں سے اٹھیں تودیہاتوں، قصبوں، شہروں اور ملکوں میں پھیل جائیں اور جہاں تک ممکن ہو توحید کو پھیلائیں، پیغام اسلام کو عام کریں اور اسلامی افکار و نظریات کی ترویج و اشاعت کریں، انہوں نے کہا کہ آپ جس ادارے میں علم حاصل کررہے ہیں اس کی اہمیت اور اس کے مقام و مرتبہ کو سمجھیں، اس ادارے کا فیض صرف ہندوستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں پہونچ رہا ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے دنیا کے مختلف ملکوں کا سفر کیا ہر جگہ مجھے فضلاء دارالعلوم ملے جو اشاعت اسلام میں مصروف کار ہیں اور آج بھی جب ان کے سامنے دیوبند کا تذکرہ آتا ہے تو ان کی آنکھیں جذبات سے نم ہوجاتی ہیں، انہوں نے مختلف اکابر کے واقعات پیش کرتے ہوئے علامہ انور شاہ کشمیریؒ کی مثال دی اور کہا کہ انہوں نے شدید مرض میں بھی قادیانیت کی سرکوبی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور اس حالت میں بھی بھاولپور کا سفر کیا، شاگرد اور متعلقین کے منع کرنے پر انہوں نے فرمایا کہ کل قیامت کے روز اگر مجھ سے یہ سوال کیا گیا کہ امت میں اتنا بڑا فتنہ رونما ہوا، تم نے اس کی سرکوبی کے لئے کوشش کیوں نہیں کی، تو اس وقت میں کیا جواب دوں گا، انہوں نے کہا کہ یہ ہے وہ خشیت جو انسان کو چین نہیں لینے دیتی، انہوں نے کہا آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر تمام صحابہ سے پوچھا تھا کہ کیا میں نے تم تک خدا کا پیغام پہونچا دیا تمام صحابہ نے اس کی تصدیق کی، پھر آپ نے فرمایا تھا کہ اب تمہاری یہ ذمہ داری ہے کہ بعد والوں تک یہ پیغام پہونچادینا مولانا نے کہا کہ ہمارے اساتذہ کے ذریعہ یہ حدیث ہم تک پہنچ چکی ہے لہٰذا اب ہمارا یہ فریضہ ہے کہ ہم بعد والوں تک خدا کا پیغام پہونچائیں اور ہمیشہ اس بات کو اپنے ذہن میں رکھیں کہ کل خدا کے سامنے ہمیں جواب دہ ہونا ہے، دارالعلوم وقف کے مہتمم حضرت مولانا محمد سفیان قاسمی صاحب مدظلہ العالی نے طلبہ کو مولانا کے بصیرت خطاب اور ان کی نصیحتوں پر عمل کرنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ آپ اخلاص و للہیت کے ساتھ حصول میں مصروف رہیں، اور علم دین کے تقاضوں اور حالات کے پیش نظر اسلامی مطالبات پر ہمیشہ پیرا ہونے کا جذبہ ہو، انہوں نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا، اس موقع پرجملہ اساتذہ و کارکنان جامعہ موجود رہے، مولانا عبداللہ اسماعیل کاپودروی کی پر سوز دعاپر مجلس کا اختتام ہوا۔