Ref. No. 2806/45-4388
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مذاق اور غصہ میں بھی اپنے آپ کو کافر کہنا جائز نہیں ہے، ایسا آدمی مرتد کا حکم رکھتاہے، اس لئے تجدید ایمان کے ساتھ تجدید نکاح بھی لازم ہوگا۔ البتہ اگرسخت مجبوری ہو اور جان یا عضو کے تلف کا خوف ہو تو ایسی صورت میں دل میں ایمان پر اطمینان کے ساتھ محض زبان سے کلمہ کفر کہنے سے آدمی ایمان سے خارج نہیں ہوگا، تاہم ایسی مجبوری میں بھی کلمہ کفر کے تکلم سے احتراز ہی اولی ہے۔
من ہزل بلفظ کفر ارتدً إلی آخر ما فی ردالمختار (درمختار مع الشامی: ۶/۳۵۶، ط:زکریا، کتاب الجہاد ، باب المرتد)
"مسلم قال: أنا ملحد يكفر، ولو قال: ما علمت أنه كفر لا يعذر بهذا." (الھندیۃ، (کتاب السیر ،باب احکام المرتدین،ج:2،ص:279،ط:رشیدیہ)
مَنْ كَفَرَ بِاللّٰهِ مِنْۢ بَعْدِ اِیْمَانِهٖۤ اِلَّا مَنْ اُكْرِهَ وَ قَلْبُهٗ مُطْمَىٕنٌّۢ بِالْاِیْمَانِ وَ لٰـكِنْ مَّنْ شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَیْهِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللّٰهِۚ-وَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ(106)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند