السلام علیکم مفتی صاحب
میں ایک عالم ہوں یہاں ایک عبارت میں دو مفتیان کا اختلاف اچکا ہے اگر آپ اس کو حل کردیں تو بہت نوازش ہوگی مضارب نے رب المال سے کہا میں جس طرح بھی چاہوں کاروبار کرسکتاہوں " رب المال نے جواب دیا "اپنی مرضی کے مطابق کام کریں" ایک مفتی صاحب کہتے ہیں کہ مذکورہ الفاظ " اعمل برئک کی کی طرح اذن عام پر دلالت کرتے ہیں ایسے الفاظ سے کسی اور کو مضاربت پر دینا شراکت کرنا جائز ہے جبکہ دوسرے مفتی صاحب فرماتے ہیں کہ ان الفاظ سے اذن عام حاصل نہیں ہوتا اور کو مضاربت پر نہیں دے سکتا نہ شراکت کا معاملہ کرسکتاہے جیسے شامی کی عبارت ہے
لایملک المضاربۃ والشرکۃ والخلط بمال نفسہ الا باذن او اعمل برائک
جناب بیان فرمادیں کہ مذکورہ الفاظ اذن عام پر دلالت کرتے ہیں یا نہیں
بینوا توجروا
سائل محمد ساجد