Ref. No. 2212/44-2338
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ووٹ دینے والوں پر لازم ہے کہ بہت سوچ سمجھ کر کسی ایسے شخص کو ووٹ دیں جو بلا امتیاز اس سرزمین کی تعمیر و ترقی میں سچے دل سے خدمت انجام دے سکے۔ جو شخص پہلے سے کرپٹ ہو یا اس کی بددیانتی ظاہر ہوچکی ہو، اس کو ووٹ دینا جائز نہیں ہے، تاہم اگر کسی ایسے شخص کو ووٹ دیا جو امانت دار تھااور خدمت خلق کاجذبہ رکھتاتھا، یا یہ کہ اس کا حال ظاہر نہیں تھا لیکن امید تھی کہ وہ ملک کی ترقی میں اہم کردار اداکرے گا، لیکن وہ اس کے برعکس نکلا، توچونکہ ووٹ دینے والے نے اپنے اعتقاد کے مطابق ایک مستحق اور اہل کو ووٹ دیا ہے اس لئے اب اگر وہ قائد کسی کرپشن یا بددیانتی میں مبتلا ہوتاہے تو اس کا گناہ ووٹ دینےوالے پر نہیں آئے گا۔ ہاں اگر ووٹ امانت ودیانت داری کے بناء پر نہیں دیا گیا بلکہ برادری یا تعصب کی بناء پر جان بوجھ کر کسی نااہل کو دیاگیاتھا تو ووٹ دینے والے پر گناہ ہوگا، اور اس کو تعاون علی الاثم کہاجائے گا جس کو قرآن میں ممنوع قراردیاگیاہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند