Ref. No. 2411/44-3640
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ سفر پرجانے کا جو راستہ اختیار کیا ہے اس کا اعتبار ہوگا، اور جب وہ وہاں پہونچ کر مسافر ہوگیا تو اب وہ اسی راستہ لوٹے یا کسی ایسے دوسرے راستہ سے لوٹے جس میں مسافت کم ہوجاتی ہو تو اس سے قصر کے مسئلہ میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ جب اپنی بستی کی آبادی میں داخل ہوگا اس وقت قصر کاحکم فوت ہوگا۔
"وتعتبر المدة من أي طريق أخذ فيه، كذا في البحر الرائق. فإذا قصد بلدة وإلى مقصده طريقان: أحدهما مسيرة ثلاثة أيام ولياليها، والآخر دونها، فسلك الطريق الأبعد كان مسافراً عندنا، هكذا في فتاوى قاضي خان. وإن سلك الأقصر يتم، كذا في البحر الرائق". )الفتاوى الهندية (1/ 138(
"وقال أبو حنيفة: إذا خرج إلى مصر في ثلاثة أيام وأمكنه أن يصل إليه من طريق آخر في يوم واحد قصر". ) بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1/ 94(
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند