الجواب وباللّٰہ التوفیق:وہ حضرت سفینہ رضی اللہ عنہ تھے جو قافلہ سے پیچھے رہ گئے تھے تو شیر آگیا انہوں نے اس کو کہا: میں صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہوں مجھ کو قافلہ سے ملنا ہے تو اس نے ان کو اپنے ساتھ لیجا کر قافلہ سے ملادیا تھا۔(۱)
(۱) وعن ابن المنکدر أن سفینۃ مولی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أخطأ الجیش بأرض الروم أو أسر فانطلق ہاربا یلتمس الجیش فإذا ہو بالأسد۔ فقال: یا أبا الحارث أنا مولی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان من أمري کیت وکیت فأقبل الأسد لہ بصبصۃ حتی قام إلی جنبہ کلما سمع صوتا أہوی إلیہ ثم أقبل یمشی إلی جنبہ حتی بلغ الجیش ثم رجع الأسد۔ رواہ في شرح السنۃ۔ (مشکوۃ المصابیح، ’’کتاب الفتن: باب الکرامات، الفصل الثاني‘‘: ج ۲، ص: ۵۴۵، رقم: ۵۹۴۹)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص235