197 views
اگر کسی آدمی کی بیوی کا انتقال ہو گیا اور وہ ایک لڑکا اور تین لڑکیاں
چھوڑ کر مری ہے اب اس آدمی نے دوسری شادی کرلی اور اس دوسری بیوی سے چار لڑکے اور پانچ لڑکیاں ہیں اور اس آدمی کے پاس ١۰۰ گج زمین ہے اس کو شرعی مسئلہ کے مطابق تقسیم کیسے کیا جائیگا
asked Nov 16, 2017 in اسلامی عقائد by salman ansari

1 Answer

Ref. No. 39 / 0000

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اولاً پہلی  بیوی کی جائداد  کو اس طرح تقسیم کریں کے کہ کل جائداد کا ایک چوتھائی اس کے شوہر کے لئے ہوگا اور پھر مابقیہ مال کو اس کی اولاد میں للذکر مثل حظ الانثیین کے طریقہ پر تقسیم کیا جائے یعنی لڑکے کو دوہرا اور لڑکی کو اکہرا حصہ ملے گا۔ اس تقسیم میں دوسری بیوی کی اولاد شامل نہیں ہوں گی۔ اور جب اس مرد کا انتقال ہوگا تو اس کی وراثت میں دونوں بیویوں کی تمام اولاد شریک ہوں گی؛ جس بیوی کا انتقال ہوگیا اس کا کوئی حصہ نہیں ہوگا اور جو بیوی شوہر کے انتقال کے وقت زندہ  رہے گی اس کو  شوہر کی کل جائداد کا آٹھواں حصہ ملے گا اور پھر دونوں بیویوں کی تمام اولاد میں للذکر مثل حظ الانثیین کے طریقہ پرجائداد کی  تقسیم ہوگی۔   اسی طرح  جب  دوسری بیوی کا انتقال ہوگا تو اس کی وراثت میں بھی پہلی بیوی کی اولاد شامل نہ ہوں گی۔ علاوہ ازیں یہ بھی جان لینا چاہئے کہ جب تک باپ زندہ ہے باپ کے مال میں کسی کا کوئی حصہ نہیں ہے،  وہ اپنی جائداد میں مکمل تصرف کا مالک ہے وہ جس کو کتنا چاہے کم یا زیادہ دینے کا مکمل مالک ہے البتہ باپ کو اپنی اولاد میں برابری کا خیال رکھنا چاہئے۔ اور کون پہلے مرے گا یہ اللہ تعالی ہی کو معلوم ہے ، اور ترتیب اموات کے  مطابق ہی وراثت کی تقسیم ہوگی۔  واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Dec 5, 2017 by Darul Ifta
...