السلام علیکم، مفتیان کرام، فقہ حنفی کی ایک اصولی عبارت کی توضیح مطلوب ہے،
اصول کرخی، میں قاعدہ نمبر ۲۸ میں لکھا ہے،، ترجمہ،، ہر وہ آیت جو ہمارے اصحاب کے قول کے خلاف ہو تو اسکے بارے میں سمجھا جائےگا کہ وہ منسوخ ہے یا کسی اور دلیل کو اسپر ترجیح حاصل ہے اور بہتر یہ ہے کہ اسمیں ایسی تاویل کی جائے، کہ اس آیت میں، اور ہمارے اصحاب کے قول میں موافقت پیدا ہوجائے،
اس عبارت کی توضیح کریں، اور ماجور ہوں؟