230 views
ہدایہ کے جن احادیث کے متعلق الإمام الزيلعي یا حافظ ابن حجرؒ وغیرہ نے "غریب" ، "لم اجدہ" "لا اصل لہ" وغیرہ کے الفاظ کہے ہیں
(اور اسکے بالمعانی احادیث بھی دیگر حفاظ جیسے حافظ قطلوبغاؒ وغیرہ کو بھی نہیں ملے )
ان احادیث کے بارے میں  اکابر دیوبند کی آراء معلوم ہو سکتی ہیں ؟
اور ان احادیث کے بارے میں ہمیں کیا موقف رکھنا چاہیے ؟
asked Sep 22, 2018 in حدیث و سنت by shaukat-ali

1 Answer

Ref. No. 40/799

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  فقہاء کرام بہت سی احادیث کو بالمعنی روایت کرتے ہیں اور ان کے پیش نظر تنقیح و استخراج مسائل ہے۔ ان کا یہ وظیفہ یعنی بیان مسئلہ اول درجہ میں اور بیان احادیث دوسرے درجہ میں ہے جبکہ محدثین کا مطمح نظر اول درجہ میں بیان حدیث من و عن اور بیان مسئلہ ثانوی درجہ میں ہوتا  ہے؟ اسی تناظر میں بعض احادیث کو محدثین لم اجدہ وغیرہ فرماتے ہیں حالیکہ  وہ معنوی اعتبار سے ثابت ہوتی ہیں۔  دیگر توجیہات بھی شراح ہدایہ نے لکھی ہیں رجوع کرلیا جائے۔  

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Oct 2, 2018 by Darul Ifta
...