198 views
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ:
ایک عمارت جس میں نماز کے علاوہ بچوں اور بڑوں کی تعلیم و تربیت کا عمومی نظم چلایاجائے، اس کی تعمیر میں زکوۃ کی مد صرف ہوسکتی ہے یا نہیں۔ ابو ابراہیم ، امارات
asked Oct 16, 2018 in زکوۃ / صدقہ و فطرہ by azhad1

1 Answer

Ref. No. 40/821

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ شرعی تملیک کے بغیر زکوۃ کی رقم   کسی عمارت میں صرف کرنا جائز نہیں ہے۔ رفاہ عام میں زکوۃ کی رقم لگانے سے زکوۃ ادا نہیں ہوگی۔زکوۃ کی رقم کسی مستحق کی ملکیت میں جانی ضروری ہے۔  اگر کسی جگہ عمارت کے لئے ضرورت ہو تو کسی مستحق کو زکوۃ دیدی جائے  اور اسکو مکمل اختیار دیدیا جائے اور پھراس کودینی مدرسہ کے لئے بطور چندہ رقم  دینے کی ترغیب دی جائے  ۔ وہ بلا کسی  دباؤ کے اپنی مرضی اور خوشی  سے جس قدر دیدے اس مقدار کو مسجد و دینی مدرسہ کی عمارت میں لگانے کی اجازت ہوگی۔ واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Oct 16, 2018 by Darul Ifta
...