السلام علیکم ۔ مفتی صاحب سے گزارش یہ ہے کہ میں ابھی شادی شدہ نہیں طلاق معلق کے بارے کثرت سے وساوس آتے رہتے ہیں ۔ ” ایکبار میں نے کہہ دیا “ ھونے والی بیوی کو “اس حد تک پختہ یقین ہے کہ میں نے کہہ دیا ۔ اسکے ساتھ لفظ”طلق[ طا پر فتحہ ۔ تشدید کے ساتھ لام میں فتحہ اور ق ساکن ھے ] مفتی صاحب سے سوال ھے کہ اس طلق ” کہنے میں غالب گمان کیساتھ شک بھی ھے کہنے میں ۔ اب اسکا شرعی حکم کیا ھوگا