206 views
حضرت۔۔۔ میرا سوال یہ ہےکہ ہمیں جو اون لین ٹرانزیکشن( ONLINE TRANSACTION) کرنے پر کمپنی کے جانب سے جو زائد روپیے ملتے ہیں تو ان روپیوں کا شرعا کیا حکم ہے وہ پیسے جائز ہیں یا نہیں ؟
مثال کے طور پر جب ہم  "پے ٹی ایم"(PAYTM) استعمال کرتے ہیں تو اس میں یہ اوفر آتا ہے کہ آپ 20 مرتبہ یا پھر 10مرتبہ ایک متعینہ روپے کو ٹرانسفر کریں گے  تو آپ کو 20 روپیہ زائد ملینگے تو حضرت اب ان 20روپیوں کا کیا حکم ہے؟
مزید اس پر یہ کہ ہر چیز کمپنی کے جانب سے متعین ہوتی ہے مثلا روپے،ٹرانسفر کتنے مرتبہ کرنا ہے،  وقت، وغیرہ ہر کچھ۔
حضرت بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ  (کمپنی کے جانب سے ملنے والے)زائد  پیسے جائز نہیں ہے یہ ایک طرح سے سود ہے جو کہ حرام ہے۔
حضرت برائے مہربانی مدلل و تشفی بخش جواب دیکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں ۔۔
asked Jan 27, 2019 in ربوٰ وسود/انشورنس by shahbazalam

1 Answer

Ref. no. 40/967

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ یہ رقم کمپنی کی طرف سے بطور انعام دی جاتی ہے اس لئے  یہ درست ہے، اس طرح  کے آفر اپنی کمپنی کے تعارف کو عام کرنے کے لئے دئے جاتے ہیں ، اس کو سود نہیں  کہا جاسکتا ۔ واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Feb 11, 2019 by Darul Ifta
...