Ref. No. 40/000
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بعض صحابہ سے سورہ فاتحہ کا پڑھنا منقول ہے جبکہ بعض کا عمل اس کے خلاف ہے، احناف نے عدم قرات کو اختیار کیا ہے۔ اگر سورہ فاتحہ ہی ضروری ہوتا تو کسی صحابی سے اس کے خلاف ہونا ہرگز مروی نہ ہوتا۔ اس لئے بطور حمد و ثنا کے اس کی گنجائش ہوگی اور ثنا کی جگہ اگر کوئی الحمد شریف پڑھے تو حرج نہیں البتہ بطور قرات کے سورہ فاتحہ پڑھنا منقول نہیں جیسا روایات میں صراحت ہے کہ ابن عمر وغیرہ صحابہ نماز جنازہ میں قرات نہیں کرتے تھے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند