129 views
کیا فرماتے ہیں علماء کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں   ایک مسئلہ میں نے اپنی زوجہ کو طلاق دینا چاہا اور مقامی اسٹامپ فروش کے پاس جاکر طلاق لکھنے کو کہا، اسٹامپ فروش نے کچھ یوں لکھا کہ میں اپنی زوجہ کو  اپنے بندھن  سے آزد کرتے ہوئے طلاق طلاق طلاق دیتا ہوں جبکہ میں نے یہ الفاظ زبانی نہیں کہے اور نہ ہی  میں سہ بار کے بارے میں واقف  تھا. میں نے کہیں سنا تھا کہ تین دینے سے ایک طلاق واقع ہو تی ہے ، ميرا ارادہ صرف ایک طلاق دینا تھا، میں نے سمجھا ایک طلاق واقع کرنے کیلئے تین دفعہ لفظ طلاق لکھنا پڑتا ہے، چنانچہ میں نے دستخط کر دیا اور بذریعہ ڈاک بھیج دیا،  

یہ جو کچھ مین نے لکھا ہے اللہ کو حاضر وناظر جان کر حلفیہ لکھا ہے.

لہٰذا بتلایا جائے کہ کیا میرے لئے زوجہ مذکورہ کو لوٹانے کی گنجائش ہے-


محمد ظفر
asked Mar 27, 2019 in طلاق و تفریق by Mohammad Zafar

1 Answer

Ref. No. 40/1029

الجواب وباللہ التوفیق:

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ احکام شرعیہ سے ناواقفیت قابل قبول عذر نہیں ہے؟ لہذا صورت مسئولہ میں شرعی اعتبار سے فقہ حنفی میں  تین طلاقیں واقع ہوگئیں۔ اب واپسی کی کوئی شکل نہیں ہے۔ عورت عدت گزار کر کسی دوسرے مرد سے نکاح کرسکتی ہے۔ واللہ اعلم بالصواب

 

 دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Apr 7, 2019 by Darul Ifta
...