224 views
سوال: السلام علیکم و رحمت اللہ برکاتہ کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل مسئلہ کے متعلق ، (1) مسلمان اور مومن ان دونوں میں کیا فرق ہے؟ (2) مسلمان اور مومن ان دونوں میں بڑا درجہ و مقام کس کا ہے؟ (3) کیا اللہ کے حضور مسلمان اور مومن دونوں کے انعامات ایک جیسے ہیں یا الگ الگ؟ (4) مسلمان اور مومن ان دونوں میں جس کا درجہ چھوٹا ہو تو بڑے درجے کو پہنچنے کی کیا شرائط ہیں؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب معہ حوالہ عنایت فرما کر عنداللہ ماجور ہوں.
asked Jul 21, 2019 in اسلامی عقائد by Abdul Hameed

1 Answer

Ref. No. 40/1152

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ لغت میں ایمان کسی چیز کی دل سے تصدیق کرنے کا نام ہے اور اسلام اطاعت و فرمانبرداری کا، ایمان کا محل قلب ہے اور اسلام کا بھی قلب اور سب عضاء و جوارح ، لیکن شرعا ایمان بغیر اسلام کے اور اسلام بغیر ایمان کے معتبر نہیں یعنی اللہ اور اس کے رسول کی محض دل میں تصدیق کرلینا شرعا اس وقت تک معتبر نہیں جب تک زبان سے اس تصدیق کا اظہار اور اطاعت و فرماں برداری کا اقرار نہ کرے اسی طرح زبان سے تصدیق کا اظہار یا فرماں برداری کا اقرار اس وقت تک معتبر نہیں جب تک دل میں اللہ اور اس کے رسول کی تصدیق نہ ہو۔خلاصہ یہ ہے کہ لغت کے اعتبار سے ایمان اور اسلام الگ الگ مفہوم رکھتے ہیں اور قرآن و حدیث میں اسی لغوی مفہوم کی بناء پر ایمان اور اسلام میں فرق کا ذکر بھی ہے مگر شرعا ایمان بدون اسلام کے اور اسلام بدون ایمان کے معتبر نہیں (خلاصہ معارف القرآن)۔ عرب کے محقق عالم دین شیخ عثیمن لکھتے ہیں کہ جب لفظ ایمان اور اسلام اکٹھے ہوں تو پھر اسلام سے ظاہر ی اعمال مراد لیے جاتے ہیں جس میں زبان سے ادا ہونے والے کلمات اور اعضاء سے ہونے والے اعمال شامل ہیں اور یہ کلمات اور اعمال کامل ایمان والامومن یا کمزور ایمان والامومن بھی کر سکتا ہے۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے: قالت الاعراب آمنا قل لم تؤمنوا ولکن قولوا اسلمنا ولما لم یدخل الایمان فی قلوبکم اسی طرح منافق شخص ہے کہ اسے ظاہر ی طور پر تو مسلمان کہا جاتا ہے لیکن وہ باطنی طور پر کافر ہے اور ایمان سے مراد باطنی یا قلبی امور لیے جاتے ہیں اوریہ کام صرف وہی شخص کر سکتا ہے جو حقیقی مومن ہے جیسے اللہ تعالی کا ارشاد ہے انما المؤمنون الذین اذا ذکر اللہ وجلت قلوبہم و اذا تلیت علیہم آیاتہ زادتہم ایمانا و علی ربہم یتوکلون، الذین یقیمون الصلاۃ و مما رزقنہم ینفقون اولئک ہم المؤمنون حقا (انفال ۴۲)اس اعتبار سے ایمان کا درجہ اعلی ہوگا لہذا ہر مومن مسلمان ہے لیکن ہر مسلمان مومن نہیں ہے (مجموع فتاوی و رسائل عثیمن ۴/۲۹) بہر حال اس طرح کی مختلف تعبیریں حضرات علماء سے منقول ہیں، لیکن اتنی بات طے ہے کہ ایمان کے لیے اسلام ضروری ہے اور اسلام کے لیے ایمان ضروری ہے، انسان کو اپنے ظاہر ی اعمال کے ساتھ باطنی اعمال اور قلبی یقین کو بھی مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Jul 31, 2019 by Darul Ifta
...