Ref. No. 41/861
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگروہ صدق دل سے آئیں اور ان کے ہدایت کی امید ہو یا ان کے شر کا اندیشہ نہ ہو تو ان کو قرآن کی تعلیم دینے میں حرج نہیں ہے، اور ان کو تعلیم دینے کے کے لئے کسی ماہر اور سنجیدہ عالم کا ہونا ضروری ہے۔ تاہم اگر ان کی بدنیتی واضح ہوجائے یا ان سے کسی شر کا اندیشہ ہ ہو تو گریز کرنا چاہئے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند