146 views
مفتی صاحب ضروری استفسار ہے ایک بزنس کا معاہدہ ہے جسکی شکل یوں ہے کہ میرا ایک شخص سے معاہدہ ہوا ہے کہ میں انکو ایک لاکھ روپیہ دوں ، اور وہ ۵/سال تک مجھے ہر ماہ دس ہزار روپیہ دینگے،
نیز معاہدہ کی مدت ۵/سال مکمل ہونے کے بعد میرا انویسمینٹ جو ایک لاکھ ہے، مجھے پچاس ہزار ہی واپس ملےگا،باقی کا بچاس ہزار وہ واپس نہیں کرینگے، یہ شرط پہلے ہی لگادی جاتی ہے، نیز میں نقصان میں بالکل بھی شریک نہ ہونگا، انکا فائدہ ہو یانقصان بہر حال مجھے ہر ماہ دس ہزار اور ۵/سال کے بعد میرے کل جمع کردہ رقم کا آدھا ملےگا
کیا ایسی صورت میں ایک لاکھ روپیہ دےکر شریک بننا جائز ہے؟یاکوئی جائز متبادل بتائیں
جواب جلد مرحمت فرمائیں مہربانی ہوگی فقط والسلام
محمد شاہد جامعی
asked Nov 23, 2019 in تجارت و ملازمت by md shahid jamaie

1 Answer

Ref. No. 41/892

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  مذکورہ صورت درست نہیں ہے، یہ قرض سے انتفاع کی ایک شکل ہے جو حرام ہے۔ جائز صورت یہ ہے کہ نفع و نقصان میں شریک ہوں اور منافع فی صد کے اعتبار سے متعین ہوں۔

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Nov 28, 2019 by Darul Ifta
...