190 views
6 views
ایک شخص مقروض ہے ایک لاکھ روپہ کا اور قرضخواہ اس سے مطالبہ بھی کرتا یے ۔ مذکورہ شخص کے والد کا ترکہ ابھی تقسیم نہیں ہوا اور دوسرے وارثین تقسیم کرنے پر ابھی راضی بھی نہیں اور مذکورہ شخص ان کو مجبور بھی نہیں کر سکتا تو دریافت طلب یہ ہے کہ مذکورہ شخص کو زکوۃ دینا قرض کی ادائیگی کے لیے جائز ہے یا نہھں؟ فقہی عبارات درج کرنے کی درخواست ہے
جواب تنقیح
مذکورہ وارث کو ترکہ سے ملنے والا حصہ نصاب کے بقدر ہے۔
asked Feb 12, 2020 in زکوۃ / صدقہ و فطرہ by M akram

1 Answer

Ref. No. 41/1035

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مذکورہ وارث کو ملنے والا حصہ اگر اس قدر ہو کہ اس سے قرض کی ادائیگی کے بعد بھی وہ صاحب نصاب ہو تو اس کے لیے زکوۃ لینا درست نہیں ہے ، اس کو چاہیے کہ اپنے قرض کی ادائیگی کے لیے دیگر ورثہ کو راضی کرے تاکہ اس سے اپنا قرضہ ادا کرسکے اور اگر ورثہ تقسیم پر راضی نہ ہو ں تو وہ اپنا حصہ دیگر ورثہ کے ہاتھ ہی  فروخت کر دے ، تاکہ ا س سے  قرض کی ادائیگی کرسکے، ہاں اگر ملنے والا ترکہ سے قرض کی ادائیگی کے بعد مقدار  نصاب مال  نہ بچتا ہو تو اس کے لیے قرض لینا درست ہوگا۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Feb 26, 2020 by Darul Ifta
...