303 views
Ref. No. 937

علامہ مودودی نے ((والنا له الحديد ))کی تفسیر میں یہ بات کہی ہے کہ یہ سب کچھ حضرت داؤد علیہ السلام کا ذاتی کارنامہ تھا
تو کیا ایسا کہنا درست ہے
کیونکہ ایسی صورت میں معجزہ کا انکار لازم آتا ہے
asked Jan 22, 2015 in قرآن کریم اور تفسیر by shaikh shahzad

1 Answer

Ref. No. 1020

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  والنا لہ الحدید(اور ہم نے ان کے لئے لوہا نرم کردیا)  کی تفسیر میں ائمہ تفسیر حضرت حسن بصری، قتادہ، اعمش وغیرہم نے فرمایا کہ یہ اللہ نے بطور معجزہ لوہے کو ان کے لئے موم کی طرح نرم بنادیا تھا(معارف القرآن ج7 ص261)۔ دوسری بات :اللہ کا ان کاموں کو اپنی طرف منسوب کرناکہ میں نے ایسا کردیا اس بات کی طرف واضح اشارہ کرتا ہے کہ یہ ایک معجزہ تھا ایک خرق عادت امر تھا۔ نبی کے ہاتھ پر خرق عادت امر کا ظاہر ہونا ہی معجزہ کہلاتا ہے۔تیسری بات :یہاں پر حضرت داؤد علیہ السلام کی خصوصیات کا بیان ہے اگر ان کو معجزہ نہ مانا جائے تو  آپؑ کے مخصوص فضل وشرف کے بیان میں ان کا شمار کرنا بے معنی ہوجائے گا(العیاذ باللہ) ۔ چوتھی بات: ذاتی کارنامے دنیاوی اسباب پر منحصر ہوتے ہیں ،جبکہ معجزات  کی بنیاد اسباب پر نہیں ہوتی ۔  ھذا ماظہر لی واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Feb 3, 2015 by Darul Ifta
...