321 views
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
مسئلہ ذیل کے بارے میں کیا فرماتے ہیں علمائے کرام!!
اشارہ کرکے منفرد کی اقتداء کرنے والی جہری نمازوں میں، منفرد (جو کہ اب امام بن چکا ہے) جہری قراءت کرے گا یا سری، نیز اشارہ کرکے اقتداء کرنا ضروری ہے یا بغیر اشارے کے بھی اقتداء درست ہے؟
براہ کرم رہنمائی فرمائیں
مزید وضاحت:
ایک آدمی تنہا نماز پڑھ رہا تھا مثلاً عشاء کی فرض نماز اور سری قراءت کر رہا تھا،  اتنے میں پیچھے سے ایک آدمی آیا اور اس منفرد کی اقتداء کرنے لگا۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس صورت میں منفرد، جو کہ سری قراءت کر رہا تھا اب امام بن جانے کے بعد سری قراءت ہی کرے گا یا جہری؟؟
دوسرا سوال یہ ہے کہ اقتداء کرنے والے کے لئے اشارہ کر کے یا ہاتھ لگا کر یعنی ٹَچ کر کے اقتداء کرنا ضروری ہے یا بغیر کسی اشارے اور ہاتھ لگائے اقتداء درست ہو جائے گی ؟؟
محمد جاوید ممبئی۔
asked Mar 3, 2020 in نماز / جمعہ و عیدین by Md Yousuf

1 Answer

Ref. No. 41/1057

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ امام کے لئے امامت کی نیت کرنا ضروری نہیں ہے، البتہ مقتدی کے لئے اقتدا کی نیت ضروری ہے۔ اس لئے بعد میں آنے والا شخص اس منفرد کے پیچھے اقتدا کی نیت سے کھڑا ہوگیا تو اس کی نماز درست ہوجا ئے گی، امام کو اشارہ کرنا ضروری نہیں ہے۔ اور امام اگر امامت کی نیت کرے تو جہری نمازوں میں جہری قرات شروع کردے  اور اگر امامت کی نیت نہ کرے اور سری نماز جاری رکھے تو بھی کوئی حرج نہیں۔

 واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Mar 3, 2020 by Darul Ifta
...