السلام علیکم , حضرات علمائے کرام سے پوچھنا یہ ہے کہ مجھے طلاق کے بارے بہت وسوسے آتے ہیں ۔ یہ وسوسہ طلاق کنآئی کے ہیں کنائی کے لفظ عربی "حر" ھے وسوسہ آنے کی کیفیت یہ ھے کہ پہلے وسوسہ آتے کہ یہ لفظ بولا ہے یا نہیں اس بارے سوچھنے میں رہتا تو اس وقت کبھی صرف "ح"یاتو "حر " نکلتا ۔ کبھی کبھی سمجھنے میں آتا کہ صرف "ح"نکلا کبھی آتا کہ "حر" نکلا ۔ اور جب سوچھنے میں ہوتا تو غیر اختیآری طور پر بیوی اور طلاق کی نیت اجاتا میں نے کبھی اختیار سے نیت نہیں کیا ۔ کیا غیر اختیاری نیت ,اصلی نیت کے زمرے میں ھوتا ہے