110 views
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اور مفتیانِ عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ

میں نے 17 اکتوبر 2019 کو ایک طلاق اس طرح تحریر کر کے دی تھی کہ میں اپنی زوجہ انیلا دختر محمد جاوید کو ایک طلاق دے کےفارغ کرتا ہوں۔
بعد ازاں 30 دسمبر 2019 کو باہمی خاندانی جھگڑے اورتصادم  اس حد تک بڑھ گئے کہ چند افراد کی بشمول میرے زندگیاں خطرے میں تھیں ۔ شدید خوف و ہراس کے عالم میں  میں نے زندگیاں بچانے کے لیے ایک تحریر شدہ  طلاق نامے پر محض دستخط کر دیے اور طلاق تلفظ نہیں کی ۔آخری 30 دسمبر والی تحریر سے میں نہ واقف تھا نہ میری تھی۔ مجھ سے جبراً دستخط لیے گئے ۔ اگر زندگی کا سوال نہ ہوتا تو کبھی دستخط نہ کرتا ۔
تفصیل کے لیے عرض کیا ہے تاکہ صورت حال واضح ہو جائےاگر دستخط نہ کرتا تو جانی نقصان کا خطرہ تھا۔
بایں صورتِ مسئولہ عرض ہے کہ کیا میرا میری زوجہ سے تجدیدی نکاح درست ہے یا نہیں ۔ جواب دے کر ممنون و مشکور فرمائیں
asked Apr 15, 2020 in طلاق و تفریق by Muhammad Zeeshan

1 Answer

Ref. No. 41/6B

الجواب وباللہ التوفیق      

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ایسی مجبوری کی صورت میں جبکہ جان کا خطرہ ہے صرف دستخط کردینے سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ اگر 17 اکتوبر والی طلاق کے بعد رجوع نہیں کیا تھا اور عدت تین  حیض گزرچکی  تو اب  تجدید مہر کے ساتھ تجدید نکاح کرنی ہوگی۔

فَلَوْ أُكْرِهَ عَلَى أَنْ يَكْتُبَ طَلَاقَ امْرَأَتِهِ فَكَتَبَ لَا تَطْلُقُ لِأَنَّ الْكِتَابَةَ أُقِيمَتْ مَقَامَ الْعِبَارَةِ بِاعْتِبَارِ الْحَاجَةِ وَلَا حَاجَةَ هُنَا، كَذَا فِي الْخَانِيَّةُ۔ (ـالدرالمختار ج3 ص236)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Jun 7, 2020 by Darul Ifta
...