Ref. No. 906/41-28B
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ والد کے علاوہ کی طرف نسبت کرنا جائز نہیں ہے تاہم مذکورہ نکاح درست ہوگیا۔ اصل مقصود تعارف اور لڑکی کی تعیین ہے، اور مذکورہ صورت میں لڑکی متعین ہوگئی تو نکاح درست ہوگیا۔
لأن المقصود نفي الجهالة، وذلك حاصل بتعينها عند العاقدين والشهود، وإن لم يصرح باسمها كما إذا كانت إحداهما متزوجة، ويؤيده ما سيأتي (الدرالمختار 3/15)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند