191 views
سوال؟ ہمارے گاؤں میں ایک صاحب نے اپنی زمین میں مدرسہ بنوانے کے لئے کہا تھا اور ہم نے اس میں تعمیری کام شروع کرنے کے لئے اسکا امدادی چندہ بھی کیا اب وہ صاحب جنک زمیں ہے یہ کہنے لگے کہ میں اپنی زمین پر مسجد بنوانا چاہ رہا ہوں جبکہ ہمارے گاؤں میں کوئی مدرسہ بھی نہیں ہے معلوم یہ کرنا ہے کیا وہ جو ہم نے چندہ کرکے جمع کی اسکو ہم اسی گاؤں کے دوسرے مدرسہ کی تعمیر میں لگاسکتے ہیں؟
asked Jun 7, 2020 in مساجد و مدارس by azhad1

1 Answer

Ref. No. 902/41-12B

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اصل تو یہ ہے کہ چندہ دینے والوں نے جس مقصد کے لئے چندہ دیا ہے، ان کی رقم  اسی مقصد میں لگائی جائے،  صورت مسئولہ میں جبکہ وہ مدرسہ ہی باقی نہیں رہا تو مدرسہ کے نام پر جو چندہ کیا گیا ہے اس کو کسی دوسرے مدرسہ میں لگانا درست ہوگا تاکہ اس رقم کو ضائع ہونے سے بچالیا جائے۔  ہمارے عرف میں عام طور پر ایک مدرسہ کی رقم دوسرے مدرسہ میں لگانا  چندہ دینے والوں  کے منشا کی خلاف ورزی نہیں ہے۔

قولهم: شرط الواقف كنص الشارع أي في المفهوم والدلالة ". (الدر المختار 4 / 366) عملاً بما هو معتبر في متفاهم الناس وعرفهم، فوجب اعتبار المفهوم في كلام الواقف؛ لأنه يتكلم على عرفه (الفقہ الاسلامی وادلتہ للزحیلی 10/7628)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Jun 7, 2020 by Darul Ifta
...