135 views
السلام علیکم
زید لوہے کا تاجر ہے. اسکے پاس لوہے کي بڑی بڑی کمپنی کی ایجینسی ہے.وہ گراہک سے آرڈر لیتا ہے اور برانڈیڈ کمپنی سے مال اپنی  دکان پر لانے کی بجاے براے راست گراہک کے پاس بھیج دیتا ہے۔ مال کی وضاحت پہلے ہی ہو جاتی ہے اور قیمت بہی طے ہو جاتی ہے۔جیسا مال مطلوب ہوتا ہے ویسا ہی ہوتا یے۔ دھوکہ فریب کی کوی گنجایش نھیں رھتی۔
کیا ایسی تجارت کرنا جائز ہے۔
asked Jun 9, 2020 in تجارت و ملازمت by Hammad Khan

1 Answer

Ref. No. 917/42-483

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔سوال میں مذکور وضاحت کے مطابق تجارت کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ اس کا خیال رکھا جائے کہ ایسی کوئی چیز نہ ہو جو نزاع کا باعث بنے۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Nov 5, 2020 by Darul Ifta
...