103 views
ہماری زمین سڑک کے بنانے میں جارہی ہے، یعنی وہاں سے روڈ نکل رہا ہے، اب اس کا معاوضہ آنا ہے، معاوضہ مثلا پچاس پچپن لاکھ آنا ہے، اور ہم چار بھائی ایک بہن ہے۔ اور ماں باپ دونوں زندہ ہیں۔ اب اس میں ماں کا کتنا حصہ ہوگا اور بھائی بہن کا کتنا حصہ ہوگا۔ اگرباپ نے مرتے وقت اپنی جائیداد میں سے اپنی بیٹیوں کے لیے وصیت نہ کی ہو ؛لیکن بیٹوں نے ثواب سمجھ کر اپنی  بہنوں کو حصہ دے دیا،تو کیا ایسا کرنے سے باپ کے ذمہ سے اس کا حق ساقط ہوجائے گا؟ اور اگر باپ اپنی بیٹیوں کو کچھ دینے کی وصیت نہ کرے توکیا بیٹوں پر اپنی  بہنوں کو حصہ دینا لازم ہے؟
asked Jun 9, 2020 in احکام میت / وراثت و وصیت by Saqibsabir

1 Answer

Ref. No. 919/41-37

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مذکورہ زمین جو باپ نے چھوڑی ہے، اگر اس کے علاوہ بھی کوئی مال ہو تو تمام  مال و جائداد کو جمع کر کے سب میں تقسیم کیاجائے گا۔ اگر صرف یہی زمین ہے جس کا معاوضہ پچاس لاکھ ملنے والا ہے تو اس  رقم کو تمام ورثاء میں شریعت کے مطابق تقسیم کیا جائے گا اور بیٹی کو بھی حصہ ملے گا جیسے بیٹوں کو ملے گا۔ فقہ اسلامی کے اعتبار سے پوری جائداد میں سے ماں کو آٹھواں حصہ دے کر باقی سات حصے اولاد میں اس طرح تقسیم ہوں گے کہ بیٹی کو اکہرا اور بیٹوں کو دوہرا حصہ ملےگا۔ اب کل پچاس لاکھ میں سے مرحوم کی بیوی کو چھ لاکھ پچیس ہزار (625000)اور بیٹی کو چار لاکھ چھیاسی ہزار ایکسو گیارہ (486111)، اور ہر ایک بیٹے کو نو لاکھ بہتر ہزار دو سو بائیس (972222) روپئے حصہ میں ملیں گے۔ بیٹی  کو شریعت نے  حصہ دار بنایا ہے، والد وصیت کرے یا نہ کرے اس کو شریعت کا متعین کردہ حصہ ضرور ملے گا، اگر اس کے بھائیوں نے اپنی بہن کو حصہ نہیں دیا تو گنہگار ہوں گے۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Jun 16, 2020 by Darul Ifta
...