Ref. No. 926/41-47B
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ والد صاحب نے بوقت وفات جو جائداد چھوڑی وہی ترکہ ہے، اور تقسیم میراث سے قبل بھائیوں نے کاروبار کرکے جو منافع کمائے اس پر انہیں کا حق ہے، دیگر ورثہ اس کے مستحق نہیں ہیں۔ والد کے وفات کے وقت جس قدر جائداد موجود تھی اسی کو ورثہ میں تقسیم کیا جائے گا، اور جو کسی وارث نے کمایا وہ اس کا اپنا ہے؛ اسے منہا کرکے تقسیمِ ترکہ عمل میں آئےگی۔
ولو تصرف احد الورثۃ فی الترکۃ المشترکۃ وربح فالربح للمتصرف وحدہ (فتاوی ھندیۃ 2/346)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند