122 views
ہمایوں وسوسہ کا مریض ہے، اس نے دارالافتاء کی ویب سائٹ پر ایک فتوی پڑھا 41/1044۔ اس کے بعد ایک دن اپنے دو سال کے بیٹے کو بائک پر آگے بٹھاکر گھمارہاتھا اور یہ فتوی دماغ میں آگیا تو وہ دماغ میں دوسری بات سوچنے لگا اور لاحول ولاقوۃ الا باللہ پڑھنے لگا وسوسہ کو ہٹانے کے لئے۔ اب ہمایوں جب بھی اپنے بیٹے کو گھماتا ہے یا سینے سے لگاتا ہے باپ اور بیٹے کی محبت سے تو یہ فتوی دماغ میں آجاتا ہے تو کیا اس طرح کا وسوسہ آنے سے ہمایوں کی نکاح پر کوئی اثر پڑے گا ؟  ہمایوں اب پریشان ہے، وہ اپنے بیٹے سے بہت محبت کرتا ہے، لیکن جب بھی اس کو کھلاتا ہے یا کندھے پر  یا اپنی پیٹھ پربٹھاتا ہے تو یہی فتوی یاد آجاتاہے۔
asked Jun 19, 2020 in طلاق و تفریق by Mohammad Aasim

1 Answer

Ref. No. 944/41-86

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اس سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، تاہم اس طرح کے وسوسوں سے بچنا لازم ہے۔ وسوسوں کو بالکل جگہ نہ دیں۔  اس فتوی کو ذہن پر سوار نہ کریں۔ اور جب بھی اس طرح کا وسوسہ آئے، ذہن کو اس جانب سے ہٹاکر اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم  پڑھیں. کثرت سے اس کا ورد کرتے رہنے سے بھی وسوسوں سے نجات ملے گی ان شاء اللہ۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Jun 23, 2020 by Darul Ifta
...