Ref. No. 957/41-101 B
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ وسوسہ حدیث النفس کو کہتے ہیں۔ الوسوسۃ حدیث النفس یقال وسوست الی نفسہ ای حدثتہ حدیثا واصلھا الصوت الخفی ومنھا الوسواس للصوت الجلی (تفسیر حقانی 5/34 تفسیر سورۃ الناس آیت 4)۔ آپ کو کس طرح کے وسوسے آتے ہیں آپ نے اس کی تفصیل بیان نہیں کی ہے، تاہم وساوس سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔
عن ابی هريرة قال: جاء ناس من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم الی النبی ﷺ فسألوه: إنا نجد في أنفسنا ما يتعاظم أحدنا أن يتكلم به. قال: " وقد وجدتموه؟ " قالوا: نعم، قال: " ذاك صريح الإيمان " (مشکوۃ ص87 باب الوسوسۃ)۔
حدیث میں ہے کہ جب تک ان وساوس کو زبان پر نہ لایاجائے ، ان پر عمل نہ کیا جائے تب تک گرفت نہ ہوگی۔ (البخاری 2528- مسلم 127، 331)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند