103 views
میری کپڑے کی دوکان ہے، مگرابھی کاروبار ٹھپ ہے، تو ہمارے ایک دوست نے کہا کہ میں صدری تیار کرکے دیتا ہوں، دوکان میں رکھو، جو بھی بکے گا ہر ایک پر پچاس روپئے تم کو دوں گا؟ تو کیا اس طرح معاملہ کرنا درست ہے؟ کتنی صدری بکے گی اور کل ماہ میں کتنا مجھے ملا، اتنا تو معلوم نہیں ہوسکتا ہے۔ البتہ جس قدر سامان بکے گا اسی قدر فائدہ دونوں کا ہوگا؟ کیا اس میں کوئی قباحت ہے؟ ارقم
asked Jun 28, 2020 in تجارت و ملازمت by azhad1

1 Answer

Ref. No. 972/41-116

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اس اجارہ  میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ جتنی صدری فروخت ہوگی اسی قدر فائدہ متعین ہے، اور اس میں کسی قسم کے نزاع کا اندیشہ بھی نہیں ہے، اس لئے ایسا معاملہ کرنا جائز ہے۔ اللہ برکتیں نازل  فرمائیں  گے ان شاء اللہ۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Jul 1, 2020 by Darul Ifta
...