Ref. No. 977/41-133
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس سلسلہ میں اصول یہ ہے کہ صحت کے زمانے کے جتنے قرض خواہ ہیں، ان سب کو ان کے قرض کے تناسب سے ادائیگی کیجائے گی ۔ کسی ایک کا پورا قرض چکانا اور دوسروں کو بالکل محروم کردینا درست نہیں ہے۔ اس لئے مرحومہ کی بیوی کا قرض اور اجنبی شخص کا قرض جو بھی ہو اسی تناسب سے ان دونوں میںمرحوم کا ترکہ تقسیم کردیا جائے۔ مثلا مرحومہ کا حق مہر دس ہزار ہے اور اجنبی کا قرض بھی دس ہزار ہے جبکہ کل ترکہ دس ہزار ہی ہے تو دونوں کو پانچ پانچ ہزار ادا کردئے جائیں گے۔ اگر وارثین میں صاحب استطاعت لوگ ہوں تو ان کو مکمل قرض کی ادائیگی میں از راہ ہمدردی تعاون کرنا چاہئے، گوتعاون کرنا لازم نہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند