Ref. No. 980/41-152
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس سلسلہ میں امیر(صاحب نصاب) اور غریب (غیرصاحب نصاب) کے اعتبار سے مسئلہ میں فرق پڑتا ہے۔ اگر کوئی صاحب نصاب شخص ہے اور اس کی قربانی کا جانور مرگیا تو جانور کے مرجانے کے بعد اگر وہ ایام قربانی میں صاحب نصاب ہے تو اس پر قربانی کرنا ضروری ہے۔ اور غریب شخص پرجانور مرجانے کی صورت میں دوسری قربانی نہیں ہے۔
اگر قربانی کے جانور کو ذبح کردیا اور اس کا گوشت فروخت کردیا تو صاحب نصاب پر دوسری قربانی لازم ہے، اگر قربانی نہیں کیا تو بعد ایام قربانی اس کا تصدق لازم ہے۔ اگرفقیر کے گھر کا بکرا تھا یا خریدتے وقت اس نے قربانی کی نیت نہیں کی تھی تو ایسی صورت میں نہ اس پر قربانی لازم ہے اور نہ ہی گوشت کی قیمت کا تصدق لازم ہے۔
اذا ماتت المشتراۃ للتضحیۃ علی موسر تجب مکانھا اخری ولا شیئ علی الفقیر ۔(مجمع الانہر 4/173)۔ اذا اشتری شاۃ للاضحیۃ وھو موسر ثم انھا ماتت او سرقت او ضلت فی ایام النحر انہ یجب علیہ ان یضحی بشاۃ اخری وان کان معسرا فاشتری شاۃ للاضحیۃ فھلکت فی ایام النحر او ضاعت سقطت عنہ ولیس علیہ شیئ آخر۔ (بدائع الصنائع 4/191)۔ ولو کان فی ملک انسان شاۃ فنوی ان یضحی بھا او اشتری شاۃ ولم ینو الاضحیۃ وقت الشراء ثم نوی بعد ذلک ان یضحی بھا لایجب علیہ سواء کان غنیا او فقیرا لان النیۃ لم تقارن الشراء فلاتعتبر (بدائع الصنائع فصل مایجب علی الفقیر دون الغنی 4/193)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند