281 views
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
حضرت مسئلہ یہ ہے کہ
میرے پاس ایک قربانی کا بکرا ہےجو ایام قربانی سے پہلے ہی مر ،گیا تو اب کیا کریں گے اس کا بدل دینا ہے یا نہیں
اور دوسری صورت یہ کہ اسکی طبیعت خراب ہوئی اور مرنے کہ قریب ہوا کہ ہم نے ذبح کر دیا اور اس کا گوشت فروخت بھی کیا کچھ اپنے گھر میں رکھا توگوشت فروخت کرنے کہ بعد جو پیسے آۓ ہیں   اس پیسے کا  کیا کریں،
اور یہ جو مذکورہ بکرا تھا اپنےگھر کا تھا ،
اور اگر ہم نے بازار سے  خرید کر پالا ہے تو کیا مسئلہ ھوگا
تسلی بخش جواب عنایت فرمائیں
 عین وکرم ہوگا
جسیم الدین جمشیدی
asked Jul 3, 2020 in ذبیحہ / قربانی و عقیقہ by Md Jaseemuddin

1 Answer

Ref. No. 980/41-152

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اس سلسلہ میں امیر(صاحب نصاب) اور غریب (غیرصاحب نصاب) کے اعتبار سے  مسئلہ میں فرق پڑتا ہے۔ اگر کوئی صاحب نصاب شخص ہے اور اس کی قربانی کا جانور مرگیا تو جانور کے مرجانے کے بعد اگر وہ ایام قربانی میں  صاحب نصاب ہے تو اس پر قربانی کرنا ضروری ہے۔ اور غریب شخص پرجانور مرجانے کی صورت میں دوسری قربانی نہیں ہے۔

اگر قربانی کے جانور کو ذبح کردیا اور اس کا گوشت فروخت کردیا تو صاحب نصاب پر دوسری قربانی لازم ہے، اگر قربانی نہیں کیا تو بعد ایام قربانی اس کا تصدق لازم ہے۔ اگرفقیر کے گھر کا بکرا تھا یا خریدتے وقت اس نے قربانی کی نیت نہیں کی تھی تو ایسی صورت میں نہ اس پر قربانی لازم ہے اور نہ ہی گوشت کی قیمت کا تصدق لازم ہے۔

اذا ماتت المشتراۃ للتضحیۃ علی موسر تجب مکانھا اخری ولا شیئ علی الفقیر ۔(مجمع الانہر 4/173)۔ اذا اشتری شاۃ للاضحیۃ وھو موسر ثم انھا ماتت او سرقت او ضلت فی ایام النحر انہ یجب علیہ ان یضحی بشاۃ اخری وان کان معسرا فاشتری شاۃ للاضحیۃ فھلکت فی ایام النحر او ضاعت سقطت عنہ ولیس علیہ شیئ آخر۔ (بدائع الصنائع 4/191)۔ ولو کان فی ملک انسان شاۃ فنوی ان یضحی بھا او اشتری شاۃ ولم ینو الاضحیۃ وقت الشراء ثم نوی بعد ذلک ان یضحی بھا لایجب علیہ سواء کان غنیا او فقیرا لان النیۃ لم تقارن الشراء فلاتعتبر (بدائع الصنائع فصل مایجب علی الفقیر دون الغنی 4/193)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Jul 7, 2020 by Darul Ifta
...