114 views
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے متعلق کہ خالد فی الوقت حافظ نہیں ہے ۔ اس کی تقرری ایک ادارے میں حفظ کی پوسٹ میں ہو گئی ہے ۔ اس نے سکریٹری سے وعدہ کیا ہے کہ تین سال کے اندر تکمیل حفظ کر لے گا۔ کمیٹی کے ذمہ داران اور سکریٹری اس پر راضی ہیں۔ کیا اس دوران خالد کا عہدہ پر بحال رہنا اور تنخواہ حاصل کرنا شرعا درست اور جائز ہوگا؟ بصورت جواز اگر خالد نے متعینہ مدت میں وعدہ کی تکمیل نہیں کی تو کیا مزید اس کا عہدہ پر بحال رہنا اور تنخواہ پانا جائز ہوگا؟ براہ کرم اطمینان بخش اور مدلل جواب تحریر فرماکر مشکور ہوں۔
asked Jul 4, 2020 in تجارت و ملازمت by Gauhar Iqbal

1 Answer

Ref. No. 984/41-144

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  مذکورہ شخص اگر قرآن کریم حفظ پڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہے، قرآن کریم اچھی طرح پڑھنا جانتا ہے تو حفظ پڑھانے کے لئے اس کا تقرر درست ہے۔ حفظ پڑھانے کے لئے خود حافظ ہونا ضروری نہیں ہے، ہاں اگر خود بھی حافظ ہو تو زیادہ بہتر ہے۔ باقی تین سال میں حفظ مکمل کرلینے کا وعدہ ہے تو محنت کرنی چاہئے، لیکن اگر حفظ مکمل نہ کرسکے تو بھی اس کا عہدہ پر بحال رہنا اور تنخواہ لینا جائز ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Jul 7, 2020 by Darul Ifta
...