Ref. No. 987/41-146
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔سود کی رقم رفاہی کاموں میں استعمال کرنا درست نہیں ہے،۔ سود کا مصرف بھی وہی ہے جو زکوۃ کا ہے اور اس میں تملیک ضروری ہے ۔ اس لئے کسی مستحق اور غریب کو سود کی رقم دیدی جائے ۔
وإلا تصدقوا بها لأن سبيل الكسب الخبيث التصدق إذا تعذر الرد على صاحبه اهـ (شامی 6/385)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند