Ref. No. 990/41-146
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ طلاق کے لئے لفظ طلاق یا اس کے ہم معنی الفاظ کو زبان سے ادا کرنا ضروری ہے۔ محض وسوسہ سے طلاق واقع نہیں ہوتی ہے۔ لفظ "جا" سے اگر طلاق کی نیت نہ ہو تو طلاق واقع نہیں ہوتی، جبکہ یہاں پر "جا" کے بولنے کا بھی یقین نہیں ہے۔ اس لئے مذکورہ صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔
ورکنہ لفظ مخصوص ھو ماجعل دلالۃ علی معنی الطلاق من صریح او کنایۃ فخرج الفسوخ الخ (ردالمحتار رکن الطلاق 3/230- نظام الفتاوی 2/144)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند