142 views
مفتی صاحب ایک شخص کا  انتقال ہوا  جس کی وراثت میں ایک مکان ہے جس کی قیمت چالیس لاکھ ہے  اس کے ورثہ میں ایک اس کی بیوی تین بیٹے اور چار بیٹیاں شامل ہیں
ابھی تک وراثت تقسیم نہیں ہوئی تھی کہ ایک بیٹی کا  انتقال ہو گیا تھا جس کے ورثاء میں دو بیٹے اور دو بیٹیاں اور ماں شامل ہیں۔
اس کے بعد ایک بیٹے کا بھی انتقال ہو گیا  جس کے ورثاء میں دو بیٹیاں ایک بیوی اور ماں شامل ہے ۔
اس کے بعد دوسرے بیٹے کا بھی انتقال ہو گیا جس کے ورثہ میں دو بیٹے دو بیٹیاں بیوی اور یہ ماں شامل ہیں۔
اور اب 1 بیٹا اور 3 بیٹیاں ابھی تک حیات ہیں ۔
 براہ مہربانی تفصیل بتا دیں وراثت کا 40لاکھ کیسے تقسیم ہوگا
asked Jul 9, 2020 in احکام میت / وراثت و وصیت by fiazaziz

1 Answer

Ref. No. 1002/41-000

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بشرط صحت سوال شرعی اعتبار سے، کل رقم 40 لاکھ کو 259200 حصوں میں تقسیم کریں گے۔

1.       جن کے مطابق بیوی کو بیوی اور بیٹوں اور بیٹی کی ماں ہونے کے اعتبار سے کل 797499 روپئے دئے جائیں گے۔ اور پہلے بطن میں جو بیٹا زندہ ہے اس کو 700000 روپئے دئے جائیں گے۔ اور تینوں بیٹیوں میں سے ہر ایک  کو 350000 دئے جائیں گے۔

2.      پھر بیٹی کے ورثہ میں دونوں بیٹوں میں سے ہر ایک کو 97222 روپئے اور دونوں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو 48611 روپئے دئے جائیں گے۔

3.      پھر پہلے بیٹے کے ورثہ میں سے اس کی بیوی کو 87500 روپئے، اور دونوں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو 245000 روپئے دئے جائیں گے۔

4.      پھر دوسرے بیٹے کے ورثہ میں سے  اس کی بیوی کو 87500 روپئے اور دونوں بیٹوں میں سے ہر ایک کو 165277 روپئے دئے جائیں گے۔ اور اس کی دونوں بیٹیوں کو 82638 روپئے دئے جائیں گے۔

نوٹ:  کل تقسیم شدہ روپئے ہوئے 3999995 اب باقی ماندہ پانچ روپئے  کوباہمی اتفاق سے صدقہ کردیا جائے تو بہترہے۔

نوٹ: آئندہ وراثت کی تقسیم میں تمام  ورثہ کا نام ضرور لکھیں تاکہ سمجھنے میں سہولت ہو۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Jul 14, 2020 by Darul Ifta
...