128 views
ایک صاحب اپنے ڈاکٹر بھائی کے ساتھ علاج و معالجہ کا کام کرتے ہیں جب ڈاکٹر بھائی ان کو دوا لانے کیلئے بھیجتے ہیں تو وہ دکان سے ملی ہوئ قیمت میں اضافہ کر کے حساب دیتے ہیں جو دوا کی پرنٹ سے کم ہی ہوتا ہے مثلاً دوا کی پرنٹ 100روپۓہے جو دکان سے80  روپئے میں ملی اور بھائی کو 85 روپۓ کا حساب دیا گیا کیا از روۓ شرع ایسا کرنا درست ہے اس سلسلے میں کوئی اصولی رہنمائی فرمادیں تو بڑی مہربانی ہوگی نیز کن لوگوں کا سامان روپیہ وغیرہ بلا اجازت لینا درست ہے
asked Jul 10, 2020 in تجارت و ملازمت by کوثر علی قاسمی

1 Answer

Ref. No. 1004/41-165

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ دو بھائی ایک کاروبار میں شریک ہیں۔ ایک بھائی  اعتماد کرکے اپنے دوسرے بھائی کو دوا لانے کے لئے بھیجتا ہے تو جتنے روپیوں میں دوا ملی ہے اسی قدر روپئے لینا جائز ہوگا، اس سے زیادہ لینا درست نہیں  ہوگا۔ 

إذا شرطت الأجرة في الوكالة وأوفاها الوكيل استحق الأجرة، وإن لم تشترط ولم يكن الوكيل ممن يخدم بالأجرة كان متبرعاً. فليس له أن يطالب بالأجرة۔ (درر الحکام فی شرح مجلۃ الاحکام)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء  

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Jul 13, 2020 by Darul Ifta
...