172 views
مسئلہ یہ ہے کہ میری شادی کو ایک سال سے زیادہ عرصہ ہوگیا۔ شادی کے چار ماہ بعد میں  نےایک مرتبہ دوبارہ  نکاح کیا۔ اور نکاح سے پہلے بیوی حاملہ ہوچکی تھی۔ اس کے چھ ماہ بعد بیوی نے کسی ناراضگی میں کہا کہ مجھے گھر چھوڑ دو، تو میں نے غصہ میں کہا کہ چلی جاو، اور نیت اس وقت چھوڑنے کی تھی، مگر میں تھوڑی سی وضاحت یہ چاہتاہوں کہ اگر دنیا میں اتنے سارے لوگ رہتے ہیں اور اتنے سے الفاظ سے اگر طلاق ہوجاتی ہے  تو طلاق کا لفظ کیوں استعمال کیا گیا ہے، یعنی بہت لوگ اس طرح کے الفاظ کو نظرانداز کرکے رہ رہے ہوتے ہیں۔ تھوڑی وضاحت چاہتاہوں۔
asked Jul 11, 2020 in نکاح و شادی by Muhammad Jahangir

1 Answer

Ref. No. 1006/41-257

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ الفاظ طلاق کی دو قسمیں ہیں، صریح اور کنائی۔ صریح وہ الفاظ ہیں جو طلاق کے لئے استعمال ہوتے ہیں، جیسے طلاق۔ اور کنائی وہ لفظ ہے جس میں طلاق اور طلاق کے علاوہ دوسرے معنی کا بھی احتمال ہوتا ہے، مثلا چلی جاؤ، اس میں طلاق کا بھی معنی ہے کہ چلی جاؤ میں نے طلاق دیدی یا چلی جاؤ جو کرنا ہے کرو؛ یہ طلاق کے علاوہ معنی ہے۔ کنائی طلاق میں اگر طلاق کی نیت کرلے تو ایک طلاق بائن واقع ہوجاتی ہے۔ جو لوگ نکاح کرتے ہیں ان کو نکاح کے ساتھ طلاق کے اصول کا بھی علم ہونا چاہئے، اگر طلاق دینے کے بعد وہ خلاف شرع بیوی کے ساتھ رہتے ہیں تو وہ گنہگار ہوں گے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Aug 19, 2020 by Darul Ifta
...