Ref. No. 1019/41-198
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ۱،۲:- سنن و نوافل دونوں کا اس سلسلہ میں ضابطہ ایک ہے کہ یہ دو دو رکعت واجب ہوتی ہیں۔ لہذا اگرکوئی چار رکعت کی نیت سے سنت موکدہ شروع کرکے نماز فاسد کردے تو اس میں بھی صرف دو رکعتوں کی قضا لازم ہوگی ۔ لیکن صورت مسئولہ میں جب اس نے دو رکعت پر سلام پھیردیا تو اس کی دو رکعت نماز پوری ہوگئی؛ اب چار رکعت سنت بطور قضا اس کے ذمہ واجب نہیں۔ چار رکعت سنت موکدہ ہی اس کے ذمہ ہے جو نماز کے وقت کے اندرادا کرلینی چاہئے۔ اگر ادا نہیں کرسکا تو وقت گزرنے کے بعد ظہر کی چار رکعت سنت صرف اس وجہ سے اس پر واجب نہیں ہوجائے گی کہ اس نے چار رکعت کی نیت سے شروع کرکے دو رکعت پر سلام پھیردی تھی۔
واما بیان مقدار مایلزم منہ بالشروع فنقول لایلزمہ بالافتاح اکثر من رکعتین وان نوی اکثر من ذلک فی ظاھر الروایۃ عن اصحابنا الا یعارض الاقتداء۔ ۔(بدائع مکتبہ نعیمیہ دیوبند ۲/۷)
۳:۔ اگر کوئی فرض یاواجب نماز جو ادا کرچکا ہے مگر اس خیال سے شروع کردیا کہ وہ اس کے ذمہ باقی ہے اور پھر یاد آنے پر توڑدیا تو اس کے ذمہ اس شروع کرنے کی بنا پر کچھ بھی لازم نہیں۔
وکذا الشروع فی الصلوۃ المظنونۃ غیر موجب، حتی لو شرع فی الصلوۃ علی ظن انھا علیہ ثم تبین انھا لیست علیہ لایلزمہ المضی ولو افسد لایلزمہ القضاﺀ عند اصحابنا الثلاثۃ خلافا لزفر (بدائع مکتبہ نعیمیہ دیوبند ۲/۷)
۴:۔ بلا وضو اگر کسی نے نماز شروع کردی اور پھر توڑدی تو وجوب متحقق نہیں ہوا لہذا اس کی قضا بھی واجب نہیں ہوگی۔
فاما اذا لم یصح فلا، حتی لوشرع فی التطوع علی غیروضوﺀ او فی ثوب نجس لایلزمہ القضاﺀ۔ (بدائع مکتبہ نعیمیہ دیوبند ۲/۷)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند