402 views
سنن و نوافل کے متعلق میرا سوال شاید ناقص تھا۔
سوال1۔ اگر ظہر کی چار رکعت سنت کی نیت باندھا اور نمازباجماعت شروع ہوگئی تو دو رکعت ہی پر سلام پھیردیا، اور ظہر کے بعد اس چار رکعت سنت کو نہیں دہرایا تو کیا اس کی قضا کرنی ہوگی کیونکہ اس نے شروع کردی تھی۔
سوال2۔ چاررکعت سنت موکدہ شروع کیا، اور کسی وجہ سے نماز ایک رکعت پرتوڑ دی تو اس کی قضا میں چار رکعت ادا کرے گا یا دو رکعت؟ کیا اس سلسلہ میں سنت موکدہ اور غیر موکدہ میں کوئی فرق ہے، اسی طرح فجر کی سنت میں کوئی فرق ہو تو بتائیں؟ سوال3۔ اگر کوئی ظہر کی نماز پڑھ چکا تھا اور بھول گیا  اسنے پھر بھول سے ظہر کی دوبارہ نیت باندھ لی پھر یاد ٓآیا کہ میں تو ظہر پڑھ چکاہوں اور اس نے نماز توڑ دی تو کیا اس کی قضا کرنی ہوگی؟
سوال4۔ اگر کوئی بلاوضو نفل شروع کردیا پھر اس کو یاد آیا کہ وضو نہیں ہے تو کیا یہ نماز اس کے ذمہ لازم ہوجائے گی ؟
بحوالہ تسلی بخش جواب عنایت فرمائیں
asked Jul 13, 2020 in نماز / جمعہ و عیدین by Rahimuddin

1 Answer

Ref. No. 1019/41-198

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  ۱،۲:- سنن و نوافل دونوں کا اس سلسلہ میں ضابطہ  ایک  ہے کہ یہ دو دو رکعت واجب ہوتی ہیں۔ لہذا اگرکوئی  چار رکعت کی نیت سے سنت موکدہ  شروع کرکے  نماز فاسد کردے  تو اس میں بھی  صرف دو رکعتوں کی قضا لازم ہوگی ۔ لیکن صورت مسئولہ میں جب اس نے دو رکعت پر سلام پھیردیا تو اس کی دو رکعت نماز پوری ہوگئی؛ اب چار رکعت  سنت بطور قضا اس کے ذمہ واجب نہیں۔ چار رکعت  سنت موکدہ ہی اس کے ذمہ ہے جو نماز کے وقت  کے اندرادا کرلینی چاہئے۔ اگر ادا نہیں کرسکا تو وقت گزرنے کے بعد ظہر کی چار رکعت سنت  صرف اس وجہ سے اس پر واجب نہیں ہوجائے گی کہ اس نے چار رکعت کی نیت سے شروع کرکے دو رکعت پر سلام پھیردی تھی۔

واما بیان مقدار مایلزم منہ بالشروع فنقول لایلزمہ بالافتاح اکثر من رکعتین وان نوی اکثر من ذلک فی ظاھر الروایۃ عن اصحابنا الا یعارض الاقتداء۔ ۔(بدائع مکتبہ نعیمیہ دیوبند ۲/۷)

۳:۔  اگر کوئی فرض یاواجب نماز جو ادا کرچکا ہے مگر اس خیال سے شروع کردیا کہ وہ اس کے ذمہ باقی ہے اور پھر یاد آنے پر توڑدیا  تو اس کے  ذمہ اس شروع کرنے کی بنا پر کچھ بھی لازم نہیں۔ 

وکذا الشروع فی الصلوۃ المظنونۃ غیر موجب، حتی لو شرع فی الصلوۃ علی ظن انھا علیہ ثم تبین انھا لیست علیہ لایلزمہ المضی ولو افسد لایلزمہ القضاﺀ عند اصحابنا الثلاثۃ خلافا لزفر (بدائع مکتبہ نعیمیہ دیوبند ۲/۷)

۴:۔  بلا وضو اگر کسی نے نماز شروع کردی اور پھر توڑدی تو وجوب متحقق نہیں ہوا لہذا اس کی قضا بھی واجب نہیں ہوگی۔ 

فاما اذا لم یصح فلا، حتی لوشرع فی التطوع علی غیروضوﺀ او فی ثوب نجس لایلزمہ القضاﺀ۔ (بدائع مکتبہ نعیمیہ دیوبند ۲/۷)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Jul 21, 2020 by Darul Ifta
...