169 views
السلام علیکم و رحمة الله وبركاته
محترم مفتی صاحب
میرے دوست احباب میں بعض حضرات جو دیوبند اور اکابرین دیوبند کے تابع ہوتے ہیں، وہ تزکیہ کی مجلس بھی قائم کرتے ہیں اور انکو کسی سے خلافت بھی ملی ہوئ ہے. ان شیخ سے منسلک ایک دوست نے کہا کے الله کے پاس اعمال جانے کی ترتیب یہ ہیکہ پہلے شیخ کو جاتے ہیں، پھر پیران پیر کو، پھر اہلبیت کو، پھر صحابہ کو پھر نبی صلی الله علیہ و سلم کو پھر کعبہ شریف کو پھر فرشتہ کے ذریعہ الله پاک کو. پھر کہا کے الله کی مدد بھی اسی ترتیب سے واپس اتی ہے.
اسطرح کی باتوں سے طبیعت کو وحشت ہورہی ہے حالانکہ وہ حضرات حضرت مہاجر مک  اور حضرت اشرف علی تھانوی رحیمھما الله کے بار بار ملفوفظات بھی کہتے جاتے  اور پانچ وقتہ نمازی بھی ہیں.کیا انکا ایسا کہنا درست ہے اور کیا ایسی مجالس میں شرکت کی جاسکتی ہے یا اجتناب  کرنا چاہئے.
جزاک الله خیرا
asked Jul 15, 2020 in بدعات و منکرات by Mohammed

1 Answer

Ref. No. 1031/41-200

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   اللہ تعالی کی بارگاہ میں اعمال پیش کئے جانے کی جو ترتیب سوال میں مذکور ہے وہ غلط اور خلاف واقعہ ہے۔ اللہ تعالی کی بارگاہ میں بندوں کے اعمال بغیر کسی واسطہ کے پیش ہوتے ہیں۔ البتہ اہل سنت والجماعت کا عقیدہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ پر اپنی امت کے اعمال پیش ہوتے ہیں ، اسی طرح تمام انبیاء کرام علیہم السلام پر بھی ان کی امتوں کے اعمال پیش ہوتے ہیں۔

عن ابی ھریرۃ ان رسول اللہ ﷺ قال تعرض الاعمال یوم الاثنین والخمیس فیغفر لمن لایشرک باللہ شیئا الا رجلا بینہ وبین اخیہ  شحناء یقول دعوا ھذین  حتی یصطلحا۔ (مسند ابی داؤد الطیالسی رقم 2525)۔

عن ابی ھریرۃ ان رسول اللہ ﷺ قال تعرض الاعمال یوم الاثنین والخمیس فاحب ان یعرض عملی وانا صائم۔  (سنن الترمذی رقم 747)

عن عبداللہ ابن  مسعود  قال قال رسول اللہ ﷺ حیاتی خیرلکم تحدثون وتحدث لکم ووفاتی خیرلکم تعرض علی اعمالکم فمارایت من خیر حمدت اللہ علیہ  ومارایت من شر استغفرت اللہ لکم۔ (رواہ البزار – مجمع الزوائد – باب مایحصل لامتھا من استغفارہ بعد وفاتہ 9/24 دارالکتاب بیروت)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Jul 22, 2020 by Darul Ifta
...