Ref. No. 1079 Alif
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ بلا وجہ شرعی طلاق دینا اللہ کے نزدیک سخت ناپسندیدہ عمل ہے، ابغض المباحات الی اللہ الطلاق۔ اس لئے طلاق دینے سے بہر صورت اجتناب کیا جانا چاہیے۔ عورتیں کمزور اور کم عقل ہوتی ہیں، ان کی غلطیوں کو معاف کردیا جائے۔ نافرمانی حد سے بڑھے تو بستر الگ کردیا جائے، باز نہ آنے پر گھر کے افراد بیٹھ کر معاملہ کو سلجھانے کی کوشش کریں ۔ لیکن ان تمام کوششوں کے باوجود طلاق دینا ہی ناگزیر ہو تو عورت کے پاکی کے ایام میں ایک طلاق دے کر اس سے الگ ہوجائے،تین حیض پورے گذرنے سے پہلے اگر بیوی کو واپس نکاح میں لینا ہو تو رجعت کرلے اور دوگواہوں کی موجودگی میں کہے کہ گواہ رہو میں نے رجعت کرلی، اور اگر تین ماہواری پوری ہوگئی تو اب عورت نکاح سے نکل گئی ، اور جس سے چاہے گی نکاح کرسکے گی۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند