Ref. No. 1049/41-210
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ زیرناف اور بغلوں کی صفائی اور ناخن کاٹنا امور فطرت میں سے ہیں۔ ہر ہفتہ اس کا اہتمام کرنا مستحب ہے اور چالیس دن کے اندر کرنا مسنون ہے، اور چالیس دن سے زیادہ باقی رکھنا مکروہ تحریمی اور گناہ کا موجب ہے۔ عشرہ ذی الحجہ میں قربانی کا ارادہ رکھنے والے کے لئے بال وناخن وغیرہ نہ کاٹنا صرف مستحب ہے لیکن وہ بھی اس شرط کے ساتھ کہ غیرضروری بالوں کی صفائی کے چالیس دن نہ پورے ہوئے ہوں۔ لہذا جو شخص عشرہ ذی الحجہ شروع ہونے سے قبل کسی بھی وجہ سے زیر ناف اور بغلوں کی صفائی نہیں کرسکا اور چالیس دن گزرچکے ہیں تو اس کو چاہئے کہ اب صفائی کرلے؛ مزید تاخیر کرنا جائز نہیں ہے۔
عن ام سلمۃ رضی اللہ عنہاقالت قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم :اذادخل العشرواراد بعضکم ان یضحی فلایمسن من شعرہ شیئا وفی روایۃ فلایأخذن شعراولایقلمن ظفراوفی روایۃ من رأی ھلال ذی الحجۃ واراد ان یضحی فلایأخذن من شعرہ ولامن اظفارہ ۔رواہ مسلم۔
ویستحب حلق عانۃ وتنظیف بدنہ بالاغتسال فی کل اسبوع مرۃ والأفضل یوم الجمعۃ وجازفی کل خمسۃ عشر وکرہ ترکہ وراء الأربعین مجتبی۔ (ردالمحتار 5/261)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند